روسی فوج کی مدد کے ساتھ شامی بری فوج ملکی دارالحکومت کے نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں داخل

دمشق، لندن (نوائے وقت رپورٹ+ اے ایف پی + نیوز ایجنسیاں ) روسی فوج کی مدد کے ساتھ شامی بری فوج ملکی دارالحکومت کے نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں داخل ہو گئی ہے۔ اس پیش رفت کی تصدیق سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کی ہے۔ شامی فوج نے باغیوں کے زیرقبضہ مشرقی غوطہ کے 10 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ مبصرین کے مطابق حکومتی فورسز کی تازہ کارروائیوں کے بعد مشرق اور جنوب مشرق میں 4 علاقے اور 2 ایئربیس حکومتی فورسز کے قبضے میں چلے گئی ہیں۔ آئی این پی کے مطابق ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے شعبہ انٹیلی جنس کے ڈیٹی چیف حمید محبی نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر احمدی نژاد نے بشارالاسد کی مدد کرنے سے انکار اور اقتدار سے علیحدگی پر زور دیا تھا جبکہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای احمدی نژاد کو سخت تنبیہ اور بشارالاسد کی حمایت سے دست برداری سے باز رہنے کی تاکید کی تھی۔ شامی شہر غوطہ گذشتہ کئی روز سے میزائل حملوں کی زد میں ہے، اقوام متحدہ اور فرانس جنگ بندی کےلئے سر گرم اور صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، فرانس شامی حکومت کے قریبی حلیف ایران سے بھی جنگ بندی کےلئے رابطہ استوار کرے گا۔فرانسیی صدر اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے ساتھ شام کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ ادھر فرانسیسی وزیر خارجہ جان ایف لودریاں نے الغوطہ الشرقیہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے لئے گذشتہ روز بھی ٹیلیفونک رابطوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ لودریاں نے اپنے سعودی ، امریکی اور ترک ہم منصبوں عادل الجبیر، ریکس ٹیلرسن اور مولود چاوش اوگلو سے مشاورت کی۔ لودریاں جرمن، برطانوی اور اردنی وزرا خارجہ سے بھی رابطہ کریں گے۔یاد رہے کہ 19 فروری سے رواں ماہ 3 مارچ تک الغوطہ الشرقیہ پر شامی حکومت کے حملوں میں جاں بحق شہریوں کی تعداد 718 تک پہنچ گئی ہے۔ گذشتہ روز شامی حکومت کی فوج نے دوما اور حرستا شہروں کے علاوہ المحمدیہ، الاشعری، حموریہ اور مسرابا کے قصبوں کو بھی زمینی اور فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔ کارروائی میں شہری دفاع کے 4 کارکن بھی زخمی ہوئے۔الغوطہ الشرقیہ میں 4 لاکھ کے قریب شہری 2012 کے اواخر سے شامی حکومت کی فوج کے ہاتھوں محصور ہیں۔ اس دوران غذائی مواد اور طبی ضروریات کی اشیا کو بھی داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ترک فضائیہ نے شام کے علاقے عفرین پر تیسرے بڑے حملے میں 36 کرد اور شامی حکومت کے حامی فوجی ہلاک ہوئے تھے ۔ غوطہ میں سرکاری فوج اور باغیوں میںجھڑپیں جاری ہیں۔ شام میں آٹھ سال میں چار لاکھ 65 ہزار افراد مارے گئے خلیجی اخبار کے مطابق ایک کروڑ 20 لاکھ شامی آج بھی دربدر ہیں اموات عالمی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم نے الزام لگایا مشرقی غوطہ میں شہریوں کی مشکلات ، ذمہ دار روس اور شامی حکومت ہیں ۔ دونوں نے فون پر تبادلہ خیال کیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...