چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ 2018ءکا الیکشن سارے ملک کو بدل دے گا‘ ضمنی انتخاب کامیابی کا اشارہ نہیں ہے‘ سینٹ الیکشن میں سینیٹر 4کروڑ میں بکے‘ جن سیاستدانوں نے بکنے سے انکار کیا ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں‘ چوری کے بعد سیاسی شہادت نہیں جیل ملتی ہے‘ پختونخوا سے جو ارکان اسمبلی بکے اس کی چھان بین کررہے ہیں چیف جسٹس اس کا نوٹس لیں‘ عوام اپنے جمہوری اداروں کو بچاتی ہے ناکہ فوج جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو کراچی کو روشنیوں کا شہر بنائیں گے۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں آج خوش ہوں کہ کراچی کے پڑھے لکھے لوگ پہلی بار سیاست میں آئے میری اکیس سال سے کوشش تھی کہ پڑھے لکھے لوگ کراچی سے سیاست میں آئیں۔ دہشت گردی کے باعث پڑھے لکھے لوگ سیاست میں آنے سے خوفزدہ تھے۔ ہمارے کراچی سے لوگوں نے بڑے پریشر کے اندر سیاست کی میں نے اس کے لئے جدوجہد کی ہے یہ چیز کراچی کی بہتری کیلئے ضروری ہے۔ کراچی میں دہشت گردی نہ آتی تو یہ ملک بہت ترقی کرتا روزگار کیلئے لوگ کراچی سے دبئی جارہے ہیں۔ کراچی کے گاڈ فادر لندن چلے گئے ہیں اور سندھ حکومت کا کراچی میں کوئی کردار نہیں تھا۔ یہاں کی پولیس کو تباہ کردیا گیا ہم عوام کے لئے نئے اور مضبوط ادارے بنائیں گے کراچی اور لاہور کے اندر خودمختار میئر آنا چاہئے تاکہ وہ اپنے ترقیاتی کام کرسکیں۔ کراچی میں کے پی والا پولیس سسٹم نہایت ضروری ہے کراچی میں پیسے لیکر پولیس میں بھرتیاں ہوتی ہیں۔ پیسے دیکر تقرر و تبادلے ہوتے ہیں کراچی کے میئر کہتے ہیں ہمیں پختونخوا والا میئر والا نظام چاہئے۔ ماضی کی منفی سیاست کے باعث کراچی کھنڈر بن چکا ہے میں کراچی سے 2018 کا الیکشن لڑوں گا کیونکہ کراچی کو لاوارث کردیا گیا ہے ہم اپنے آپ کو وفاقی پارٹی سمجھتے ہیں۔ کراچی کو اٹھایا جانا نہایت ضروری ہے۔ تخت لاہور اور اندرون سندھ کے حکمرانوں کو کراچی کی پرواہ نہیں ہے۔ کراچی کو دودھ دینے والی گائے سمجھا گیا 2002 سے 2007 اقتدار میں تھی تو (ن) لیگ ایک ضمنی الیکشن نہ جیت سکی کیونکہ وہ اپوزیشن میں تھی ضمنی انتخاب کوئی انڈیکیٹر نہیں ہوتا۔ 2018 کا الیکشن سارے ملک کو بدل دے گا نواز شریف تین سو ارب نہیں نو سو ارب روپیہ ملک سے باہر لیکر گئے ہیں۔ اگر ان کو سزا ہوگئی تو ان کو اپنے پیسے کی فکر ہے اس لئے مجھے کیوں نکالا کا شو چل رہا ہے۔ مجھے جب عدالت نے بلایا تو میں نے ایک فلیٹ پر 64 دستاویزات عدالت میں دین اور شریف خاندان نے ایک قطری خط دیا یہ سمجھتے ہیں لوگ بیوقوف ہیں سیاسی شہید تب ہوتا ہے جب وہ کسی نظریے پر کھڑا ہو۔ چوری کے بعد سیاسی شہادت نہیں جیل ملتی ہے۔ سینٹ کے الیکشن میں جمہوریت کی نفی ہوتی ہے اس میں پیسہ چلا ہے اور کے پی کے لوگوں نے بھی خود کو بیچا رشوت لی بھی گئی اور دی بھی گئی۔ بدقسمتی سے ہمارے پاس ثبوت نہیں ہے ہم اس پر پوری انکوائری کریں گے ہم کہتے رہے کہ سینٹ انتخابات ڈائریکٹ کروائیں لیکن ہماری رائے نہ مانی گئی ایک سینیٹر چار کروڑ روپے میں بکا ہے یہ نیب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ پتہ کرائے کہ کون لوگ بکے۔ ساری قوم سیاستدانوں پر لعنت بھیج رہی ہے چیف جسٹس کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ عوام اپنے جمہوری اداروں کو بچائی ہے فوج نہیں آتی جن سیاستدانوں نے بکنے کو مسترد کیا میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔