احتساب عدالت نے آشیانہ ہائوسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار ایل ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور شاہد شفیق کو 15 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔قومی احتساب بیورو (نیب)نے آشیانہ اقبال ہاسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار ملزمان کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا۔ اس موقع پر نیب کے وکیل نے کہا کہ احد چیمہ اور ان کے خاندان نے 32 کنال زمین اپنے نام کرائی جب کہ ان پر آشیانہ ہاسنگ اسکیم میں اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی بنائی جس کا کام غریب خاندانوں کو گھر بنا کر دینا ہے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ ٹھیکہ دینے کے لئے 32کنال زمین اپنے خاندان کے افراد کے نام کرائی۔ اراضی کی مالیت 3 کروڑ 9لاکھ کے قریب ہے لیکن کروڑوں روپے کی اراضی خریدنے کے لئے 25لاکھ روپے کی رقم احد چیمہ کے اپنے اکائونٹ اور بقایا رقم کی ادائیگی پیرا گون اکائونٹ سے کی گئی اور یہ ساری زمین احد چیمہ کو اس لیے دی گئی کہ ٹھیکہ لیا جا سکے۔ دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ احد چیمہ نے 19کنال 7مرلہ اور زمین لی ہے، اب تفتیش کی جارہی ہے کہ کہیں آشیانہ کی فائلیں بھی پیرا گون نے فروخت نہ کی ہوں۔وارث علی نے بتایا کہ 32کنال اراضی میں سے 19کنال احد چیمہ کی بہن اور کزن کے نام پر ہونے کا انکشاف ہوا جس پر دونوں کو نوٹسز بھی جاری کئے گئے تاہم دونوں ملزمان پیش نہیں ہوئے۔ نیب نے عدالت سے احد خان چیمہ اور شاہد شفیق کو 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کرتے ہوئے مقف پیش کیا کہ شاہد شفیق نے پپرا رولز کی خلاف ورزی کی، آشیانہ اقبال سوسائٹی کا پروجیکٹ حاصل کرنے کے لیے 3کمپنیوں کا جوائنٹ وینچر کیا گیا، بسم اللہ انجیرنگ، سپارکو اور انہوئی کمپنی کو ملایا گیا اور ایل ڈی اے کے لوگوں کی ملی بھگت سے ٹھیکہ دیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ ٹھیکہ دیتے ہوئے بے ضابطگیاں نہیں دیکھی گئیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ٹھیکہ ڈی جی ایل ڈی اے نے پاس کیا اور پی ایل ڈی سی میں ہر شخص کو ٹھیکہ دینے کے لیے مجبور کیا گیا، اس دوران 17 چیف ایگزیکٹوز کو تبدیل کیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ آشیانہ اقبال سوسائٹی میں کتنے فیصد کام ہوا ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ابھی تک ساری کی ساری زمین خالی پڑی ہوئی ہے، کام نہ کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، کمپنیاں زمین فروخت کرنا چاہتی تھیں، معاہدے کے مطابق 20فیصد کام کرنا تھا، لیکن کمپنیوں کی جانب سے 60 فیصد زمین مانگی گئی تھی جو بدینتی پر مبنی تھا، یہ وائٹ کالر کرائم ہے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ دیا جائے۔ نیب کی جانب سے گرفتار احد چیمہ اور شاہد شفیق کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا جسے تھوڑی دیر بعد سناتے ہوئے ملزمان کا مزید 15روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔عدالت نے احد چیمہ اور شاہد شفیق کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور دونوں ملزمان کو 20مارچ کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔نیب ذرائع کے مطابق احد چیمہ پر غیر قانونی طور پر ایک فرم کا 14ارب روپے کا ٹھیکہ دینے جب کہ ملزم شاہد شفیق پر جعلی دستاویزات پر 14 ارب کا ٹھیکہ لینے کا الزام ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آشیانہ اقبال ہاسنگ اسکیم کے 90فیصد شیئرز بسمہ انجینرنگ کے پاس تھے۔