بدیع النظر بھارت دنیا کی ایک بڑی جمہوری سلطنت ہے۔ لیکن یہ ملک اقوام متحدہ کے 193 (ایک سو ترانوے) ممالک میں سب سے زیادہ تشدت پسندی کا شکار ہے۔ یہ ملک بہت سے تفرقوں کا شکار ہے۔ جنوبی ایشیا کی تنظیم ASIAN TERRORISM PORTAL کے مطابق 1994ء سے 2017 ء تک ملک میں تخریب کاری کے نتیجے میں 65980 (پینسٹھ ہزار نو سو اسی)اموات ہوئیں۔ بھارت میں شدت پسندی کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے۔ اول مذہبی، Ethnic دوم نسلی اور سوم Secessionst ملک سے علیحدگی کی تحریکیں ہیں۔جہاں تک مذھبی شدت پسندی کا تعلق ہے یہ مندرجہ ذیل ہیں اول ہندو سکھ، ہندو مسلم، ہندو عیسائی اور ہندو دلت یعنی نچلی ذات کے افراد ملک میں علیحدگی کی تحریکیں ملک کی سات ریاستوں یعنی صوبوں اور حکومتوں پر مشتمل ہیں جوکہ درج ذیل ہیں۔اول : میزو رام ۔ دوم: آسام۔ سوم: میگھالے ۔ چہارم: منی پور۔ پنجم: ناگا لینڈ۔ ششم : تری پور۔ ہفتم : پنجاب۔ اعداد و شمار کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ بھارت میں 36 فی صد اموات شمال مشرقی علاقے میں، 28فی صد بائیں بازو والے شدت پسندوں کی طرف سے، 26 فی صد ماواسٹ دیگر شدت پسند تنظیموں کی طرف سے ہو رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کل شدت پسندی کی 11 فی صد کاروائیاں ہورہی ہیں۔ بھارت میں اس وقت ایک سو کے قریب ملک سے علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ نیز بھارت کی 29 ذیلی حکومتوں میں سے 16 میں شدت پسندی کی تحاریک چل رہی ہیں۔جو کہ بھارت حکومت کا تقریباً آدھا حصہ بنتا ہے۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔اول : آسام میں بھارت کی کمیونسٹ پارٹی نیز بھارت ماؤ اسٹ پاڑٹی اور مسلم یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ میزو رام میں " برو نیشنل لبریشن فرنٹ" اور"آل تری پورہ ٹائیگر فورس" ۔ پنجاب میں "خالصتان کمانڈو فورس" "بابر خالصہ انٹرنیشنل فورس" اور "انٹر نیشنل سکھ یوتھ فورس" ہیں دنیا کے 33 فی صد غریب لوگ بھارت میں رہتے ہیں۔ اقوام متحدہ 193 ممالک میں بھارت میں سب سے زیادہ ان پڑھ لوگ ہیں، مزید برآں بھارت میں دنیا کے ان پڑھ جو 40 سال سے زیادہ عمر کے ہیں ان کی تعداد 287 ملین ہے۔ جو کہ پوری دنیا کی آبادی کا تقریباً 37% ہے۔بھارت میں خواتین کی تعداد 650 ملین ہے ۔ اور ملک میں خواتین سے زیادتی کی وارداتیں بے انتہا حد تک ہوگئی ہیں۔بھارت میں یہ ایک عام بات ہے۔ ہر 30 منٹ میں ایک کی واردات ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں بی بی سی کی نمائندہ گیتا پانڈے کے ایک بیان کے مطابق بھارت دنیا میں جنسی تشدد کے سلسلے میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ ایک اور اطلاع کے مطابق بچوں سے جنسی زیادتی 106 مرتبہ یومیہ ہے۔ علاوہ ازیں دنیا کے 193 ممالک میں سے بھارت میں سب سے زیادہ افراد کو بیت الخلا کی سہولت میسر نہیں اور تقریباً 730 ملین افراد کھیتوں یا نالیوں میں رفا حاجت کرتے ہیں نیز 75 ملین افراد بھارت میں فٹ پاتھ پر رات گزارتے ہیں ۔ یاپھر کسی مندر ریلوے سٹیشن وغیرہ پر رات کوسوتے ہیں۔ علاوہ ازیں بھارت وہ دنیا کا ملک ہے جہاں Street Children یعنی آوارہ گردی کرنیوالے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ جو کہ 18 ملین کے قریب ہے یہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ قارئین ! بھارت دنیا کے بڑے جمہوری ممالک میں شامل ہے مگر ملک کے اپنے اندرونی حالات کافی ناگفتہ بہ ہیں ۔ بھارت اپنی کل آمدنی کا بڑا حصہ دفاع پر خرچ کرتا ہے اور لوگوں کی فلاح و بہبود جو کہ کسی بھی اچھی حکومت کے اولین فرائض میں شامل ہے کو مکمل طور پر پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ اور وہ پاکستان فوبیا یعنی پاکستان کو مٹانے یا نقصان پہنچانے کے زوم میں مبتلا ہے لیکن انشااللہ اس کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگاکیونکہ پاکستان کی عسکری طاقت اور اس کے پیچھے عوام کی حمایت موجود ہے بھارت کو چاہیے کہ پاکستان دشمنی کو پس پشت ڈال کر اپنے عوام کی خوشحالی پر دھیان دے ۔لہذا نام نہاد جمہوری طاقت بھارت جو کہ دنیا کے سامنے اپنا جھوٹا اور دوہرا معیار قائم کرنے کیلئے ہر ہتھکنڈا استعمال کررہا ہے اپنے ہی عوام کے اس قدر پسماندہ حالات سے بے خبر ہے۔ ملک کے اندر ہر طرح کی برائی اور جہالت اپنے عروج پر ہے ایسے ملک میں ترقی عروج پر کیسے ہوسکتی ہے جسکے خواب بھارت دیکھ رہا ہے۔ جس کے عوام خود کمزور ہیں وہ ملک ایک عظیم طاقت کبھی نہیں ہوسکتا۔مودی سرکارکو اس وقت انڈیا کی سات ریاستوں میں شکست کا اندیشہ ہے۔ اس نے سیاسی مفاد حاصل کرنے کیلئے بیوقوفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ کے نشے میں مست ہوکر پاکستان کی فضائی حدود میں مداخلت کی جو کوشش کی اور ہماری فضائیہ کی بروقت کاروائی سے اسکے دو جہاز تباہ ہو گئے۔ پاکستان نے امن کو فروغ دینے کیلئے بھارتی پائیلٹ جو کہ یہاں گرفتار ہو گیا تھا واپس رہا کردیا۔ جس کو پوری دنیا نے بہت سراہا گیا۔ بھارت بزدلانہ کاروائیاں تو کرسکتا ہے مگر حقیقی جنگ لڑنے سے خائف ہے کیونکہ انٹرنیشنل رپورٹ کیمطابق بھارتی جنگی سازو سامان خستہ حالی اور فرسودگی کا شکار ہے دوسرا وہ 1965ء کے ایمانی جذبے اور جنون کو آج بھی نہیں بھول سکا۔ ہماری مسلح افواج نے رد عمل کا مظاہرہ کرنے کی ٹھان لی ہے اور عوام افواجِ پاکستان کے ساتھ ہیں انھوں نے دشمن کے مذموم عزائم کو نیست و نابود کرنے کیلئے ہر محاذ پر کمر کس لی ہے۔ دراصل مودی سرکار صرف اور صرف اپنے سیاسی مفاد کی خاطر پورے خطے کے امن کو تباہ کررہا ہے۔ اس وقت مودی سرکار کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔