اسلا م آباد(صباح نیوز)سابق چئیرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے ثمرات سامنے نہیں آرہے ہیں۔سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے رضاربانی نے کہا کہ ملک کی حالیہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے ثمرات سامنے نہیں آ رہے، ابوظہبی میں اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کے اعلامیے میں پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کی بات نہیں کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی میں کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کے حوالے سے منظور ہونے والی قرارداد پاکستان کی جانب سے اسپانسرڈ تھی۔سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ واشنگٹن سمیت بین الاقوامی دارالحکومتوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے حوالے سے سرگرمیاں ہوئیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور بھارتی جارحیت کا شکار ہونے کے باوجود ہمیں ڈو مور کہا گیا۔پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی خارجہ پالیسی کا جائزہ لینے اور شراکت داروں سے مشاورت کرکے تجاویز مرتب کرنے کے لیے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے۔سینیٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ عوام کی فلاح حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں اسی لیے گیس، بجلی سمیت دیگر اشیا بھی مزید مہنگی ہوگئی ہیں۔جمیعت علمااسلام(ف) کے سینیٹرمولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت پانچ سال رہی تو ملک کی نصف آبادی ختم ہو جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ سات ماہ گزر گئے لیکن ایک نوجوان کو بھی نوکری نہیں ملی اورعمران خان کو نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، اگر نوبل انعام ملنا تھا تو بھٹو کو ملتا جس نے 90 ہزار قیدی رہا کروائے تھے۔وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے تو عوام سے پوچھے بغیر بھارتی پائلٹ واپس کر دیا۔مولانا عبدالغفور حیدری نے مطالبہ کیا کہ حکمت عملی بنائیں کہ ملک کو کیسے چلانا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی وزیر نے کہا کہ اوپر اللہ اور نیچے عمران خان ہے پھر کہا کہ زبان پھسل گئی تھی، حلف اٹھاتے وقت عمران خان کی بھی زبان پھسل گئی تھی، وزیر اس بات پر ایوان میں معذرت کریں، یہ گفتگو نا قابل معافی ہے۔پی ٹی آئی اراکین نے مولانا عبدالغفور حیدری کے بیان پر احتجاج کیا اور وزیرمملکت علی محمد خان کہا کہ فیصل واوڈا کی زبان پھسل گئی تھی جس پر انہوں نے بار بار معافی مانگی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیراعظم کو اگر نوبل امن ایوارڈ ملے تو یہ ملک کی عزت ہے، عمران خان نے امن کی کوشش کی اور ابھی نندن کو واپس کر کے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو ٹیکنیکل ناک آوٹ کیا ہے۔علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔