پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے سربراہوں کو فیصل واڈا کے متنازعہ بیان کے باعث معمول کی کارروائی چلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ،قومی اسمبلی میں سپیکر اسد قیصر نے اپوزیشن کو یہ معاملہ ایوان سے باہر نمٹانے کی کوشش کی لیکن انہیں ناکامی ہوئی یہ مسئلہ قومی اسمبلی میں موجود ہے قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر نے وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل وواڈا کو اپنے بیان کی وضاحت کیلئے (آج) منگل کو طلب کرلیا ہے مولانا عبدالشکور، مولانا عصمت اللہ، شیخ روحیل اصغر، خواجہ آصف اور راجہ پرویز اشرف نے ایوان میں اس معاملہ پر بات کی جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان کا پارلیمان عاشقان رسول ؐ کی محفل ہے ، ہمیں غلامی رسولؐ پر فخر ہے، کسی کو دائرہ اسلام سے خارج کرنا درست نہیں، فیصل واڈاکو وضاحت کا موقع ملنا چاہیے ۔ متحدہ مجلس عمل کے مولانا عبدالشکور نے کہا کہ ایوان کے معزز رکن اور وزیر نے 3 مارچ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں توہین آمیز کلمات کہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ وزیر کا بیان انتہائی متنازعہ اور آئین کے خلاف ہے، آئین میں توہین کی سزا بھی موجود ہے۔ انہوں نے متعلقہ وزیر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مولانا عصمت اللہ نے کہا کہ اگر مذکورہ وزیر نے دانستہ طور پر یہ کہا ہے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو گئے ہیں، اگر نادانستہ طور پر کہا ہے کہ وہ معافی مانگ کر اپنے ایمان کی تجدید کریں۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ دولت کے نشے میں اس طرح کے بیانات نہیں دینے چاہئیں، سینٹ کے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدر ی نے فیصل واڈاکا نام لیے بغیر ان کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تاہم وزیر مملک برائے پارلیمانی ا مور علی محمد خان نے وضاحت کے دوران خو د ہی ان کا نام لے دیا۔ پیر کو چیئرمین سینیٹ نے وزراء کی ’’غیر حاضری‘‘ کا نوٹس لیا، وزراء کی غیر حاضری پر حکومتی ارکان کو چئیرمین سے ڈانٹ ملتی رہی ۔ارکان سینیٹ نے بھارت میں پاکستانی شہری شاکر اللہ پر تشدد اور قتل پر بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف پاکستان اور بھارت میں مقدمات درج کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وزرا ء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے ایوان سے دو بار واک آئوٹ کیا ،چیئرمین سینٹ کی جانب سے بار بار بلانے کے باوجود کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں تھاحکومت کورم پوراکرنے میں ناکام رہی ، اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی نہ کی تاہم نماز مغرب کے وقفہ کے بعد چیئرمین سینیٹ نے کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی کردیا۔ شیری رحمان نے نکتہ اعتراض بھارتی جیل میں قتل کی گیا پاکستانی شہری شاکر اللہ کا معاملہ اٹھایا۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں وزراء ایوان میں اپنی حاضری یقینی بناتے ہیں۔ قومی اسمبلی کے ایوان می ارکان وقفہ کے دوران میل ملاقاتوں اور گپ شپ میں مصروف رہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نماز مغرب کے بعد اجلاس شروع ہونے سے قبل ارکان کی بڑی تعداد ہال میں موجود رہی اور ارکان گروپوں کی صورت میں جمع ہو کر ملکی صورتحال سمیت مختلف امور پر بات چیت اور گپ شپ میں مصروف رہے۔ اسی دوران پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں آ گئے۔ پارٹی کے ارکان نے ان کی آمد پر ڈیسک بجائے اور ان کی نشست پر جا کر ان سے ملاقاتیں کیں اور تصاویر بنوائیں۔ پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے انہیں ایوان کی کارروائی کے بارے میں آگاہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے بھی پروڈکشن آرڈر پر بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی ۔ خواجہ سعد رفیق نماز مغرب کے وقفے کے بعد اجلاس میں آئے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نماز مغرب کے وقفے کے بعد اجلاس دیر تک شروع نہیں ہو سکا اور حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کے مابین اجلاس کی کارروائی کے حوالے سے صلاح و مشورہ جاری رہا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، وزیر دفاع پرویز خٹک نماز مغرب کے وقفے کے بعد اجلاس شروع ہونے سے قبل کافی دیر تک اپوزیشن رہنمائوں بالخصوص ایم ایم اے کے مولانا عبدالشکور، مولانا عصمت اللہ، پیپلزپارٹی کے نوید قمر، سید خورشید شاہ اور مسلم لیگ (ن)کے شیخ روحیل اصغر، ایاز صادق اور احسن اقبال کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت اور اپوزیشن کو منانے میں مصروف رہے اور ارکان ہال میں بیٹھ کر اجلاس کی کارروائی شروع ہونے کا انتظار کرتے رہے تاہم دو گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد بھی اجلاس کی کارروائی شروع نہیں ہو سکی۔ بعد ازاں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اجلاس منگل کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا ۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر سراج الحق کے اسلام آباد (دارالخلافہ) میں نجی قرضوں پر سود کی ممانعت بل 2017 ء کی اتفا ق رائے سے منظوری دی۔