سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایک نجی اسکول نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو انتہائی نامنصفانہ لکھا تھا، اب آپ عدالتی فیصلے کومنصفانہ اورغیرمنصفانہ قراردیں گے،آپ لوگوں کواکسا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کی،سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک عدا لتی فیصلہ کو تنقید کا نشا نہ بنا نے پر2 نجی اسکول انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تھی،عدالت عظمی میں سماعت کے دوران جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے کہ اسکولوں کے نام اتنے مشکل رکھے کہ زبان پر چڑھتے ہی نہیں ہیں،انہوں نے استفسار کیا کہ ایک اسکول کا خط تو ہم نے دیکھ لیا، دوسراخط کہاں ہے، اسکول کے سی ای او کہاں ہیں؟ جس پر وکیل نجی اسکول نے جواب دیا کہ وہ کربلا میں پھنس گئے ہیں،جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے کہ اسکول نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو انتہائی نامنصفانہ لکھا تھا، اب آپ عدالتی فیصلے کومنصفانہ اورغیرمنصفانہ قراردیں گے،وکیل نجی اسکول نے کہا کہ ہم معذرت خواہ ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کواکسا رہے ہیں،سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول کے جواب کے ساتھ اصل خط تک نہیں ہے، بعدازاں عدالت عظمی نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
ایک نجی اسکول نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو انتہائی نامنصفانہ لکھا تھا,،آپ لوگوں کواکسا رہے ہیں:سپریم کورٹ
Mar 05, 2019 | 14:03