ماسکو(شِنہوا)روسی وزارت دفاع نے شمال مغربی شام میں جنگ بندی والے علاقے ادلب میں روس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی پر ترکی پر تنقید کی ہے۔بدھ کو وزارت کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا ہے کہ ستمبر 2018 میں سوچی میں طے پانے والے معاہدہ کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ دہشتگردوں کو جنگ بندی والے علاقے سے 15 سے 20 کلو میٹر تک دور کرنا اور علاقہ سے بھاری ہتھیار باہرنکالنا انقرہ کی ذمہ داری ہے۔کوناشینکوف نے بیان میں کہا کہ سوچی معاہدہ کے تقریبا 18 ماہ بعد اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ دہشگرد گروپوں نے ترک اعتدال پسند حزب اختلاف کے عسکریت پسندوں کو شمال میں ترک سرحد کی جانب پسپا کر دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں کے مضبوط گڑھ والے علاقے معاہدے کے مطابق قائم کردہ ترکی کی مشاہداتی پوسٹوں کے ساتھ ضم ہو گئے تھے۔روسی فوج کی جانب سے یہ تنقیدی بیان ماسکو میں روسی صدر ولادی میر پوتن اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوان کے مابین ادلب میں ہونیوالی سخت کشیدگی پر بات چیت کے ایک دن قبل سامنے آیا ہے۔
ترکی نے شامی صوبہادلب سے متعلق معاہدہ توڑ دیا: روسی فوج کا الزام
Mar 05, 2020