پیرس+ایتھنز+انقرہ(این این آئی+انٹرنیشنل ڈیسک)ترکی اور یونان کی سرحد پر حالات بددستور کشیدہ رہے،ہزاروں مہاجرین کا یونان میں زمینی راستے سے داخلہ روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اوراسٹن گرینیڈاستعمال کیے۔ تارکین وطن اور یونانی پولیس کے درمیان یہ تازہ تصادم بدھ کو کاستانیس نامی دیہات کے پاس سرحدی باڑ پر ہوا۔ یورپی یونین کی اعلیٰ قیادت نے منگل کو سرحدی علاقے کا دورہ کیا تھا۔ یونانی حکام کے اندازوں کے مطابق تقریباً پندرہ ہزار مہاجرین ترکی اوریونان کی سرحد پر جمع ہیں۔علاوہ ازیںفرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یوس لی ڈاریان نے ترکی پر الزام لگایا ہے کہ وہ یورپ کو بلیک میل کرنے کے لیے تارکین وطن کا استحصال کررہا ہے۔ ترکی کو اپنی سرزمین پر مہاجرین سے نمٹنے کے سلسلے میں یورپی یونین کے ساتھ اپنے معاہدے کا احترام کرنا چاہیئے۔عرب ٹی وی کے مطابق فرانسیسی وزیر خارجہ لی ڈاریان نے پارلیمنٹ کے ممبران سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو دباؤ ڈالنے اور بلیک میل کرنے کیلیے ترکی کا تارکین وطن کارڈ کا استعمال قطعی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انقرہ مہاجرین اور تارکین وطن کا کارڈ استعمال کررہا ہے جو پہلے ہی اس کی سرزمین پر موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ مارچ 2016ء کو طے پائے معاہدے کے بعد چار سال میں یورپی ممالک نے اس معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے۔ اس میں پناہ گزینوں کو روکے رکھنے کے لیے مالی ذمہ داری بھی شامل تھی۔ یورپ نے پوری ذمہ داری سے اس معاہدے کا احترام کیا۔ ترکی کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے تھا۔فرانسیسی وزیر خارجہ لی ڈاریان نے کہا کہ شمال مغربی شام کے صوبہ ادلب میں حقیقی انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے۔