وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افسوس پاکستان میں خاص طبقے کیلئے تمام سہولیات ہیں، عام آدمی کیلئے ریاست نے کچھ نہیں کیا، ہم غریب لوگوں کو گھر بنا کر دینگے۔ ہماری پوری کوشش نچلے طبقے کو اوپر اٹھانا ہے۔کمزورطبقے کاخیال رکھناحکومت کی ذمہ داری ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کی سخت پایسیوں کے بعد اب ان میں واضح طور پر نرمی نظر آنے لگی ہے۔ ابتداء میں پی ٹی آئی کو معیشت کی بحالی کیلئے کچھ سخت فیصلے کرنے پڑے جس کے اثرات براہ راست عوام پر پڑے تو عوام میں اضطراب اور بے چینی پائی جانے لگی۔ وزیراعظم عمران خان پریشان حال عوام کو اچھے دنوں کی نوید سنا کر انکے حوصلے بڑھاتے اور انہیں تسلیاں دیتے رہے۔ پونے دو سال کی سخت مشقت کاٹنے کے بعد عوام کو اب کچھ ریلیف ملتا نظر آرہا ہے۔ ملک بھر میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے۔ ریلیف کی مد میں عوام کو یوٹیلٹی سٹورز پر خریداری کیلئے راشن کارڈ‘ پچاس لاکھ لوگوں کو ہیلتھ کارڈ‘ ایک پروگرام کے تحت عوام کو گائے‘ بھینسیں‘ بکریاں اور مرغیاں دیکر انہیں چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے کی سہولتیں فراہم کی گئیں۔ وزیراعظم نے 2020ء کو نوکریوں کا سال قرار دیا ہے‘ امید ہے کہ وہ غریب عوام کیلئے نوکریوں کے مواقع بھی فراہم کرینگے۔ کم تنخواہ دار طبقے کو چھت کی فراہمی انکی اولین ترجیح ہے جس کے تحت بے گھر لوگوں کو قرضہ فراہم کیا جائیگا۔ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی کے زائد بلوں پر وزرا ء نے حکومت پر سخت تنقید کی جس پر اجلاس کا ماحول کافی گرم ہوگیا۔ اگر حکومت بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں بھی کمی کردے جس کے اثرات عوام پر براہ راست مرتب ہوتے ہیں تو اپوزیشن کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا موقع ہی نہ ملے۔ حالانکہ گزشتہ دنوں وزیراعظم برملا کہہ چکے ہیں کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا جائیگا‘ اسکے باوجود اگر اضافہ ہوتا ہے تو حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔