حکومتی ترجمانوں کی توپوں کا رخ نواز اور شہباز کی طرف

نواز رضا


پنجاب کابینہ کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کرنے کے بعد حکومت پاکستان نے انہیں وطن واپس لانے کیلئے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا اس کے ساتھ ہی وفاقی کابینہ میاں نواز شریف کی واپسی کے لئے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کی منظوری دے دی ۔ جس تیز رفتاری سے حکومتی مشنری میاںنواز شریف کو وطن واپس لانے کے لئے متحرک نظر آتی ہے اس سے یہ نظر آتا ہے کہ میاں نواز شریف کی وطن واپسی ملک کے سب سے بڑا مسئلہ کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ حکومتی ترجمانوں کی توپوں کا رخ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی طرف ہو گیا ہے جس انداز میں میاں نواز شریف کو پاکستان واپس لانے تذکرہ کیا جا رہا ہے اس سے حکومت یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی سے تمام مسائل ہو جائیں گے ۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں حکومت پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ قیدیوں یا ملزمان کی واپسی کوئی معاہدہ ہی نہیں لہذا ’’ خط و کتابت ‘‘ کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا ۔ وزیر اعظم عمران خان میاں نواز شریف کو کسی صورت بیرون جانے کی اجازت نہیں دینا چاہتے تھے لیکن میاں نواز شریف کی علالت کی سنگینی کے پیش نظر عدلیہ نے حکومتی شرائط کو مسترد کر کے 50روپے کے ضمانتی بانڈ پر بیرون ملک بھجوانے کی اجازت دے دی میاں نواز شریف وزیر اعظم عمران خان کی چھاتی پر مونگ دل کر برطانیہ چلے گئے سب کو معلوم تھا کہ میاں نواز شریف دو چار ہفتوں کے لئے بیرون ملک نہیں گئے ان کی صحت یابی پر مہینوں لگ سکتے ہیں لیکن عمران حکومت سے میاں نواز شریف کا برطانیہ میں طویل قیام برداشت نہ ہو سکا چونکہ عدالت نے میاں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کا ’’ میکنزم ‘‘ مقرر کر دیا جس کے تحت میاں نواز شریف کو اپنی ضمانت میں توسیع کے لئے حکومت پنجاب کو درخواست دینے کا پابند بنا دیا لیکن پچھلے دو ماہ سے میاں نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان اور حکومت پنجاب کے درمیان نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کے حوالے سے خط و کتابت کا سلسلہ جاری تھا ۔ ڈاکٹر عدنان کی طرف سے فراہم کی گئی رپورٹس کو حکومت پنجاب قبول نہیں کر رہی تھی حکومت پنجاب نے میاں نواز شریف کی درخواست مسترد کئے جانے کا جواز یہ بنایا ہے کہ میاں نوازشریف میڈیکل بورڈ اور صوبائی کابینہ کی خصوصی کمیٹی کو مطلوبہ رپورٹس پیش نہ کرسکے۔ وزیر قانون پنجاب محمد بشارت راجہ جو کبھی میاں نواز شریف کے ’’نفس ناطقہ‘‘ ہوا کرتے تھے کو حکومت پنجاب کے ’’ناخوشگوار‘‘ فیصلے کا اعلان کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی انہوں نے کہا ہے کہ’’ نو از شریف آج تک لندن کے کسی ہسپتال میں داخل ہوئے اور نہ ہی ابھی تک ان کا کوئی آپریشن ہوا ہے اس لئے قانونی، اخلاقی اور میڈیکل بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت پر توسیع نہیں بنتی لہذا پنجاب کابینہ نے میاں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں وزیر اعظم عمران عام حالات میں میاں نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے لئے تیار نہ تھے لیکن عدلیہ کے حکم کے سامنے بے بس ہو گئے میاں نواز شریف کو حکومت پنجاب کی میڈیکل رپورٹ پر بیرون ملک جانے کی اجازت ملی بعد ازاں اس رپورٹ بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا جانا لگا لیکن پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے پارٹی کے بعض رہنمائوں کی نکتہ چینی کے باوجود حکومت پنجاب کی رپورٹ کو صحیح قرار دیا ہے اس میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ پچھلے چار ماہ کے دوران میاں نواز شریف کی صحت میں بہتری آئی ہے لیکن حکومت نے یہ جانتے ہوئے کہ وہ برطانیہ سے خط و کتابت کے نتیجے میں نواز شریف کو اپنا علاج ادھورا چھوڑ کر فوری طور پاکستان واپس لانے میں کامیاب نہیں ہو سکتی ان کی’’ علالت ‘‘پر سیاسی کھیل کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے جن ’’ طاقت ور‘‘ لوگوں نے میاں نواز شریف کو بیرون ملک بھجوانے کی راہ ہموار کی ہے ان کے سامنے پوری حکومت ’’بے بس ‘‘ دکھائی دیتی لیکن حکومت نے عوام کے سامنے سرخرو ہونے کے لئے نواز شریف کی وطن ’’واپسی‘‘ کو پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بنا دیا ہے اور اس اس ایشو پر اپنی پوری توانائی صرف کررہی ہے فی الحال حکومت میاں نواز شریف کو دوبارہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے سے تو رہی لیکن روز انہ اپنے سب سے بڑے ’’سیاسی مخالف‘‘ کو دوبارہ جیل میںڈالنے کے اعلانات کر رہی ہے ۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان حکومت کے کسی بھی ترجمان دو قدم آگے بڑھ کر میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کو آڑے ہاتھوں لیتی ہیں اور وہ عمران خان کی’’ خوشنودی‘‘ حاصل کرنے کے لئے ان کے سیاسی مخالفین کو وہ تمام القابات دینے کا حوصلہ رکھتی ہیں جو تحریک انصاف کے کسی لیڈر کے لئے کہنا ان کے بس کی بات نہیں انہوں نے کہا ہے ’’سیاسی قیدی‘‘ اپنی رپورٹس دینے سے قاصر ہے بار ہا رپورٹس مانگنے کے لئے خط لکھے گئے اس کے جواب میں میڈیکل سرٹیفکیٹس دیئے گئے ہیں، اسی وجہ سے حکومت پنجاب نے نواز شریف کی ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ اس درخواست کے مسترد ہونے کے بعد نواز شریف’’ مفرور‘‘ ڈکلیئر ہو چکے ہیں، اگر وہ پاکستان واپس نہیں آتے تو قانون کے مطابق انہیں اشتہاری قرار دیا جائے گا۔ڈاکٹر فردوس عاشق نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے بارے میں ’’القاب ‘‘ استعمال کر کے طنز کے تیر چلا رہی ہیں انہوں نے کہا ہے کہ’’ بیمار قیدی‘‘ نواز شریف اور ان کے سہولت کار شہبازشریف کے بیانات میڈیا کے ذریعے ہم تک پہنچ رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے نوازشریف اور شہباز شریف کی وطن واپسی کیلئے چٹھی برطانوی حکومت کو لکھ دی ہے، دوسری جانب سے آہ و بقا اور چیخیں سنائی دے رہی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لمبے عرصے کیلئے بستر باندھ کر جانے والے 8 ہفتوں کیلئے ملک سے باہر نہیں گئے تھے، شہباز شریف کہتے ہیں کہ ہمارے حوصلے پست نہیں ہوئے یہ ہمارے لئے اچھی خبر ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ حوصلے بلند رہیں اور وہ پاکستان میں آ کر قانون کا سامنا کریں۔انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ’’ ایک وقت تھا کہ میڈیا نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کی سٹاک مارکیٹ کی طرح اتار چڑھائو کی خبریں اپنی سکرینوں پر دکھا رہا تھا لیکن جیسے ہی وہ باہر گئے ہیں اس کے بعد میڈیا پر ان کی صحت سے متعلق کوئی خبر نشر یا شائع نہیں ہوتی حالانکہ اس ملک میں ان تمام میڈیا ہائوسز کے دفاتر قائم ہیں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی فکر کھائے جا رہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے ذاتی مفاد کے لئے بیرون ملک جا کر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کلچ پلیٹس بٹھا دی ہیں حکومتیں واٹس ایپ یا سوشل میڈیا پر نہیں چلتیں بلکہ ایک طے شدہ قواعد و ضوابط کے مطابق کام ہوتے ہیں۔ حکومت نے نوازشریف اور شہباز شریف کی وطن واپسی کیلئے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا ہے ۔ حکومت نے نوازشریف اور شہباز شریف کو موقع فراہم کر دیا ہے اب یہ ان کا فیصلہ ہے کہ وہ کس طرح کھیلنا چاہتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے حکومت پاکستان کی جانب سے برطانوی حکومت کو خط لکھنے کے حکومتی اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور کہا کہ نواز شریف کے علاج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ان کو قتل کرنے کے مترادف ہے ناکام حکومت عوام کی نفرت سے بچنے کے لئے نوازشریف کی صحت سے کھیل رہی ہے،حکومت کو خط لکھنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں، مکمل طور پر غیر اخلاقی و غیر منطقی اقدام ہے حکومتی جلدبازی مجرمانہ اور مذموم ارادوں کو عیاں کرتی ہے محمد نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8 ہفتے کی ضمانت دی تھی اور اس میں توسیع کے لیے حکومت سے رجوع کرنے کا کہا تھا عدالتی حکم تھا کہ حکومت کے کسی اقدام پر دوبارہ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں قانون کے تحت حکومت کو ایسا خط لکھنے کا کوئی اختیار نہیں حکومت نے غیرقانونی اقدام اٹھایا، عدالت سے رجوع کا حق استعمال کریں گے حکومتی اقدام عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی اور توہین عدالت ہے عمران خان سیاسی انتقام اور ذاتی دشمنی میں اوچھی حرکتیں کر رہے ہیں نواز شریف عدالتی حکم پر تمام قانونی تقاضے پورے کر کے علاج کیلئے بیرون ملک گئے وزیر صحت پنجاب اور سرکاری میڈیکل بورڈ کے ڈاکٹرز کے دستخطوں سے تصدیق کی گئی کہ نوازشریف کا بیرون ملک علاج کیا جائے عدالتی احکامات کے مطابق نواز شریف بیرون ملک علاج کے دوران تمام تقاضے باقاعدگی سے پورے کر رہے ہیں ایسے اقدامات سے کرپٹ، نااہل اور عوام دشمن حکومت بیرون ملک پاکستان کی جگ ہنسائی کر رہی ہے۔ معلوم نہیں میاں نواز شریف کی علالت پر کی جانے والی سیاست کیا رخ اختیار کرتی ہے فی الاحال اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن ایک بات واضح ہے حکومت اپنے آپ کو حالت جنگ میں رکھ کر عوام کے مسائل حل کرنے کی طرف کما حقہ توجہ نہیں دے سکے گی ماضی میں بھی حالت جنگ کا فائدہ اپوزیشن کو ہی ہوا ہے جو با لآخر جمہوریت کو کمزور کرنے اور حکومت کی بساط لپیٹنے کا باعث بنی ہے جمعیت علما اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے بھی اپوزیشن کی از سر نوصف بندی شروع کر دی ہے اگر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ’’سیز فائر‘‘ نہ ہوا تو پھر اسلام آباد کی طرف ’’ سیاسی لشکر کشی‘‘ ہو سکتی ہے ۔

ای پیپر دی نیشن