اسلام آباد(نامہ نگار)پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں 14کروڑ کے مرمت کے کاموں کو پانچ پانچ لاکھ کے ٹکڑوں میں تقسیم کرکے کرانے کے لئے اختیار کئے گئے طریقہ کار کو سسٹم کو دھوکہ دینے کی کوشش قرار دیتے ہوئے وزارت صحت و قومی خدمات کو حکم دیا ہے کہ دو ماہ کے اندر وزارت صحت پمز انتظامیہ اور پاک پی ڈبلیو ڈی کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنا کر تحقیقات کرکے رپورٹ پی اے سی کو پیش کی جائے جبکہ پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ کورونا ویکسین لگانے سے گریزاں ہیں اس لئے ملک کی اہم شخصیات کو میڈیا کے سامنے کورونا ویکسین لگا کر ان لوگوں کے لئے مثال قائم کرنی چاہیے۔ اجلاس جمعرات کو پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں وزارت صحت و قومی خدمات کے 2019-20 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ پی ایم ڈی سی (پی ایم سی) کے آڈٹ اعتراضات کے حوالے سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ آڈٹ کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا جس پر رانا تنویر حسین نے کہا کہ اس کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ پمز میں ادویات کے اجراکے 400نسخوں کا جائزہ لیا گیا جس میں سے 82جعلی ثابت ہوئے۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ یہ معاملہ ڈی اے سی میں بھی زیر بحث آیا ہم نے پمز کے بورڈ آف گورنرز کے ذریعے معاملات بہتر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔