اسلام آباد(نامہ نگار)پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں 14کروڑ کے مرمت کے کاموں کو پانچ پانچ لاکھ کے ٹکڑوں میں تقسیم کرکے کرانے کے لئے اختیار کئے گئے طریقہ کار کو سسٹم کو دھوکہ دینے کی کوشش قرار دیتے ہوئے وزارت صحت و قومی خدمات کو حکم دیا ہے کہ دو ماہ کے اندر وزارت صحت پمز انتظامیہ اور پاک پی ڈبلیو ڈی کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنا کر تحقیقات کرکے رپورٹ پی اے سی کو پیش کی جائے جبکہ پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ کورونا ویکسین لگانے سے گریزاں ہیں اس لئے ملک کی اہم شخصیات کو میڈیا کے سامنے کورونا ویکسین لگا کر ان لوگوں کے لئے مثال قائم کرنی چاہیے۔ اجلاس جمعرات کو پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید منزہ حسن خواجہ محمد آصف ابراہیم خان علی نواز شاہ حنا ربانی کھر نور عالم خان سردار ایاز صادق سید حسین طارق سردار نصر اللہ دریشک راجہ ریاض احمد سمیت متعدد سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت صحت و قومی خدمات کے 2019-20 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ پی ایم ڈی سی (پی ایم سی) کے آڈٹ اعتراضات کے حوالے سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ آڈٹ کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا جس پر رانا تنویر حسین نے کہا کہ اس کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔ پی ایم سی کی طرف سے بتایا گیا کہ چیئرمین ڈاکٹر تقی ہیں ادارے کی سابقہ انتظامیہ کی جانب سے ایسا کیا گیا ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ پی ایم سی کے چیئرمین کو یہاں موجود ہونا چاہیے تھا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ڈی اے سی میں بھی اس حوالے سے اظہار ناپسندیدگی ظاہر کی گئی تھی۔ چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے حکم دیا کہ اس حوالے سے ایک ہفتہ میں ڈی اے سی کرکے رپورٹ پی اے سی کو پیش کی جائے۔ پی ایم سی کے ایک سابق افسر کی نیب کی جانب سے ریکوری نہ ہونے کے معاملہ کا جائزہ لیتے ہوئے نیب حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ ابھی تک ان کے ذمہ چار کروڑ سے زائد کی رقم اب تک ریکور نہیں ہو سکی وہ مفرور ہیں۔ ان کے ڈی ایچ اے لاہور میں گھر ہیں۔ پی اے سی نے حکم دیا کہ عدالت سے رجوع کرکے ان کی جائیداد سے ریکوری کی جائے۔ رانا تنویر حسین نے سیکرٹری وزارت صحت و قومی خدمات کو ہدایت کی کہ اس کیس کے حوالے سے موثر چارہ جوئی کی جائے اور جلد از جلد اس معاملہ کو نمٹایا جائے۔ آڈیٹر جنرل نے تجویز دی کہ نیب سے ریکوریوں کے حوالے سے ماہانہ بنیاد پر رپورٹ طلب کی جائے۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ پمز میں ادویات کے اجراکے 400نسخوں کا جائزہ لیا گیا جس میں سے 82جعلی ثابت ہوئے۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ یہ معاملہ ڈی اے سی میں بھی زیر بحث آیا ہم نے پمز کے بورڈ آف گورنرز کے ذریعے معاملات بہتر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ہم نے تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم نے او پی ڈی چٹیں کمپیوٹرائزڈ کردی ہیں۔ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ حنا ربانی کھر منزہ حسن اور شاہدہ اختر علی نے ادارے کا اندرونی انتظامی سسٹم بہتر ہونا چاہیے۔ پی اے سی نے حکم دیا کہ اس معاملے کی وزارتی سطح پر کمیٹی قائم کرکے تحقیقات کی جائیں۔ اس کمیٹی میں وزارت ہسپتال اور پاک پی ڈبلیو ڈی کے نمائندے شامل ہوں۔ اس کی تحقیقات دو ماہ میں کرکے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے۔ 65 سال سے زائد لوگوں کی آن لائن رجسٹریشن کی جارہی ہے۔ پی اے سی کے استفسار پر سیکرٹری صحت نے کہا کہ گاوی سے 45 ملین لوگوں کے لئے مارچ میں ویکسین عام لوگوں کے لئے دستیاب ہوگی۔