سعودی عرب کے وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ تیل کی عالمی مارکیٹ کی صورت حال میں بہتری آچکی ہے لیکن اس کی مکمل بحالی اور تیل کی طلب سے متعلق صورت حال ابھی غیر یقینی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک)اور روس اور اس کے اتحادی ممالک پر مشتمل گروپ کے افتتاحی اجلاس میں گفتگو کررہے تھے۔اس اجلاس میں اوپیک پلس ممالک کے خام تیل کی پیداوار میں کٹوتی سے متعلق سمجھوتے پر نظرثانی کی جارہی ہے۔سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز قبل ازیں العربیہ سے ایک انٹرویو میں یہ کہہ چکے ہیں کہ تیل کی عالمی مارکیٹ کرونا وائرس کی وبا کے اثرات سے ابھی تک مکمل طور نہیں نکل سکی اور تیل کی عالمی مارکیٹ کی بحالی میں ابھی بہت وقت لگ سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے لیے سمجھوتے میں مزید دوسال سے زیادہ عرصے تک توسیع کی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ اوپیک اور روس کی قیادت میں غیراوپیک ممالک نے اپریل 2020 میں یکم مئی سے خام تیل کی یومیہ پیداوار میں 97 لاکھ بیرل کمی پر اتفاق کیا تھا۔واضح رہے کہ گذشتہ سال دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد تیل کی مانگ میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی تھی۔اس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں گر چکی ہیں اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کی آمدن سکڑ کررہ گئی ہے۔اب بعض ممالک کی جانب سے لاک ڈان اور ذرائع نقل وحمل پر عاید پابندیوں میں نرمی کے بعد تیل کی مانگ میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔کرونا کے بحران سے امریکا کی تیل کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے کیونکہ اس کی تیل کی پیداواری لاگت دوسرے ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے