اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کل ہفتہ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کا کوئی رکن شرکت نہیں کرے گا،اپوزیشن کی عدم شرکت کے بعد اس اجلاس کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں،عمران خان اپنے ہی ارکان اسمبلیوں کو بکا مال کہہ رہے ہیں، اب ان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے،عمران خان نے الیکشن کمیشن کو مورد الزام ٹھہرا کرفارن فنڈنگ کیس پر دبا ﺅڈالنے کیلئے کوشش کی، ہم انکی چالوں کو جانتے ہیں، ہواوں کا رخ بد لنا شروع ہوگیا ،اب ان کے ہاتھ سے سب کچھ نکل چکا، پاکستان میں اس وقت کوئی حکومت نہیں ، فوری طور پر نئے انتخابات کا اعلان کر کے عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کو آنا چاہیے۔جمعہ کو سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب عدم اعتماد ہوا تھا تو جن لوگوں نے اپنی وفاداریاں بیچی تھی تو اس وقت عمران خان نے کہا تھا کہ ان کی ضمیر آواز ہے آج اپنی پارٹی کے لوگوں ووٹ نہ دینے پر بکنے سے کیوں تعیبر کر رہے ہیں۔جو دعوے آج تک وہ کرتے رہے ہیں آج ان سب دعووں کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے، کس کے خلاف لوگوں کو باہر نکالیں گے کیوں، پی ڈی ایم کے خلاف نکالیں گے، لوگ نہیں پوچھیں گے کہ مہنگائی کیوں کی، اداروں سے کارکنوں کو نکال کر ان اداروں کو کمزور کیوں کیا، آٹا، چینی، گھی اور پیٹرول مہنگا کیوں کیا، اب لوگ آپ سے پوچھیں گے، آپ نہیں پوچھ سکتے۔انہوں نے کہا کہ تجاوزات کے نام پر لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے، گھروں سے محروم کردیا ہے اور کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد سینیٹ کے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کی صورت میں ہوچکا، صدر مملکت نے اجلاس بلانے کے لیے یہی لکھا ہے کہ آپ اعتماد کھوچکے ہیں۔ عمران خان اپنی پارٹی کے اراکین کو بکا مال کہہ رہے ہیں، کل وہ اعتماد کا ووٹ لیں گے تو ان اراکین کا ووٹ بھی شامل ہوگا جن کووہ بکا مال کہتے ہیں، عمران خان نے جس لب و لہجے میں قوم سے خطاب کیا اس سے شکست چھلک رہی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو مورد الزام ٹھہرایا، الیکشن کمیشن نے وضاحت کے ساتھ عمران خان کی تقریر کو غیر منطقی کہا اور ہم سمجھتے ہیں الیکشن کمیشن کو مود الزام ٹھہرانا اور سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے بات کرنا اصل موضوع نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اگر انہوں نے مورد الزام ٹھہرایا ہے تو فارن فنڈنگ کیس پر دبا ﺅڈالنے کے لیے کیا ہے، ہم ان کے تمام چالوں کو جانتے ہیں، ہم آپ کو جان چکے ہیں لہذا قوم کو مزید بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا کوئی رکن نہیں جائے گا اور اس بات کی ایک رکن کو کہہ کر دیکھیں کہ وہ وہاں کیا ڈراما بازی کر رہے ہیں تاکہ صورت حال واضح ہو۔انہوں نے کہا کہ یہ حواس باختگی ہے ، جب سے ہم نے احتجاج شروع کیا ہے تو ہواوں کا رخ بد لنا شروع ہوگیا ہے،اب ان کے ہاتھ سے سب کچھ نکل چکا ہے اور پاکستان میں اس وقت کوئی حکومت نہیں ہے اس لیے فوری طور پر نئے انتخابات کا اعلان کر کے عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کو آنا چاہیے۔یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 8 مارچ کو اجلاس طلب کر لیا گیا وہاں فیصلے ہوں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قومی اسمبلی میں حکومتی اجلاس سے ان کا بیانیہ اور اس کی اہمیت ختم ہوجائے گی، یک طرفہ کارروائی ہو رہی ہیں اور آج تک جعلی اکثریت سے حکومت کرتے رہے ہیں۔