جدہ (امیر محمد خان+ نوائے وقت رپورٹ)سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اگر مسئلہ فلسطین حل ہو جائے تو اسرائیل ہمارا ممکنہ اتحادی بن سکتا ہے۔ امریکی جریدے کو دیے گئے انٹرویو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم اسرائیل کو دشمن کی حیثیت سے نہیں دیکھتے، اسے بطور دشمن دیکھنے کے بجائے ایک مضبوط اتحادی کی طرح تصور کرتے ہیں کیونکہ ہم مل کر مشترکہ مفادات حاصل کرسکتے ہیں لیکن اس سے قبل اسے فلسطین کے ساتھ اپنے مسائل حل کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں نے ہمارے مذہب کو ہائی جیک کیا۔ لیکن ہم اسلام کی اصل تعلیمات کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ سعودی میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمعرات کو کہا ہے کہ مملکت یوکرین تنازعے میں فریقین کے درمیان ثالثی کی بھرپور کوشش کرنے کے لیے تیار ہے۔ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں شہزادہ محمد بن سلمان نے ’مملکت کے طے شدہ موقف‘ کو واضح کیا اور کہا کہ وہ ان کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جو بحران کے خاتمے کو سیاسی حل کی جانب لے جاتی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے تیل کی منڈی میں توازن اور استحکام کو برقرار رکھنے کی خواہش کا بھی اعادہ کیا۔ سعودی ولی عہد نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی ٹیلی فونک گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ثالثی کے لیے تیار ہے اور انہوں نے بحران کو سیاسی طور پر حل کرنے کے لیے تمام بین الاقوامی کوششوں کی بھی حمایت کی۔ سعودی عرب ہر اس عمل میں حصہ ڈالے گا جس سے بحران میں کمی آئے اور کہا کہ مملکت ثالثی کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بحران کے سیاسی حل کے لیے سعودی عرب کی جانب سے تمام بین الاقوامی کوششوں کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے پیش نظر سعودی عرب ان سیاحوں اور رہائشیوں کے ویزوں میں تین ماہ توسیع کرے گا جن کے ویزوں کی میعاد ختم ہونے والی ہے۔
مسئلہ فلسطین حل ہو جائے تو اسرائیل ہمارا اتحادی بن سکتا ہے،سعودی ولی عہد
Mar 05, 2022