مقامی الیکٹرونکس مصنوعات کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈکی سمگلنگ کا شکار بنایا جائے:پیما


لاہور (کامرس رپورٹر)پاکستان الیکٹرانکس مینوفیکچررز پاکستان (پیما) کے چیئرمین محمد فاروق نسیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انڈسٹری کی طرح مارکیٹ ڈیلرز کے لیے دھن سفید کرنے اور ٹیکس اسیسمنٹ ریلیف سکیم کیلئے ایمنسٹی سکیم دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو مقامی طور پر تیار کردہ تمام گھریلو استعمال کی الیکٹرانکس کی مصنوعات کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت سمگلنگ کا حصہ نہ بننے دیا جائے۔ ماضی میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں سمگلنگ سے ملک کی الیکٹرونکس مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ خام مال کی ڈیوٹی میں کمی، درآمدی پرزہ جات میں اضافہ، ایکسپورٹ کیلئے مراعات دی جائیں، پی او ایس ٹرمینلز کے ساتھ سیلز چینل کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی مہم کو تیز کیا جائے تاکہ مارکیٹ کے لین دین پر ٹیکس کی تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ جبکہ گزشتہ 40 ماہ سے رکے ہوئے کمپنیوں کیلئے ٹیکس ریفنڈ کا اجراء کیا جائے ، انڈر انوائسنگ کو ختم کرنے کے لیے چین کے ساتھ تجارتی ڈیٹا کو پرال ڈیٹا مکمل طور پر ہم آہنگ ہونا چاہیے ۔ نچلے متوسط طبقے کے صارفین کیلئے نرم صارف قرض سکیم بینکوں کے ذریعے متعارف کرائی جائے جس کے تحت ان صارفین کو چھوٹے اور درمیانے سائز کے ریفریجریٹرز، 32"ٹی وی اور واشنگ مشین کیلئے آسان قرضے دئیے جائیں۔ گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں  پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ الیکٹرانکس اور گھریلو آلات کی مصنوعات بنانے والوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔جبکہ یہ صنعت خزانے میں تقریباً 125 ارب روپے کا حصہ ڈال رہی ہے ۔ 60 ارب سیلز ٹیکس، 15 ارب انکم ٹیکس اور تقریباً 50 ارب روپے کسٹم ڈیوٹیز اور دیگر محصولاتادا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ2018ء کے بعد سے مینوفیکچرنگ انڈسٹری نے مقامی پیداوارکی تیاری میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

ای پیپر دی نیشن