اسلام آباد(رانا فرحان اسلم،خبر نگار)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)پاکستان پیپلزپارٹی اور اپوزیشن اتحاد تحریک عدم اعتماد کی حد تک متفق بعد کی صورتحال پرتاحال مشاورت جاری ہے ابھی تک حتمی فیصلہ نہ ہوسکا ہے تحریک عدم اعتماد کے’’ ایڈونچر ‘‘میں کامیابی کے بعد حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) موجود ہ حکومت کا دورانیہ مکمل کرنے جبکہ ن لیگ پیپلزپارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں فوری عام انتخابات کے قیام کی حامی ہیںمولانا فضل الرحمن کا معنی خیز فقرہ ’’بہار آئے نہ آئے خزاں کا جانا ضروری ہے‘‘بھی اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کا اصل ہدف وزیراعظم ہیں اسپیکر قومی اسمبلی یا وزیر اعلی پنجاب نہیں زرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) کیجانب سے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پانچ سال مکمل کئے جانے کا مطالبہ رکھا گیا ہے جبکہ اپوزیشن اتحاد کیجانب سے تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کے بعد فوری عام انتخابات کے قیام کی بات کیجا رہی ہے دوسری جانب مسلم لیگ (ن )کے رہنما سابق وزیراعظم شاھد خاقان عباسی کیجانب سے برملا یہ کہا گیا ہے کہ سات سیٹیں رکھنے والی جماعت کو پنجاب کی وزارت عظمی نہیں دی جا سکتی جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ مسلم لیگ ن میں اس حوالے سے مختلف آراء پائی جاتیں ہیں مولانا فضل الرحمن کیجانب سے بھی تحریک عدم اعتماد کی ڈیڈ لائن دئیے جانے کے بعد اسے مؤخر کردیا گیا ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تحریک عدم اعتماد اور اسکے بعد کی صورتحال پر ابھی تک اعتماد بحال نہ ہوسکا ہے اور اپوزیشن کے مابین مزیدمشاورت کا عمل جاری ہے واضح رہے کہ اپوزیشن کیجانب سے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے ضابطے کی کاروائی مکمل کر لی گئی ہے اورقومی اسمبلی اجلاس بلائے جانے کی ریکوزیشن بھی جمع کروائے جانے پر غور کیا جارہا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد پر عملدرآمد کیا جائیگا ۔