اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے شناختی کارڈ بلاک ہونے کیخلاف شہریوں کی اپیل کارڈ جاری ہونے پر نمٹا دی۔ گزشتہ روز جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کیس نے سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا درخواست گزار اور اسکے بیٹے کا شناختی کارڈ بیس سال سے بلاک ہے۔ نادرا حکام نے عدالت کو بتایا کہ محمد دین نامی درخواست گزار شہری انتقال کر چکا ہے، محمد دین کے بیٹے کو شناختی کارڈ جاری کر دیا ہے۔ بعدازاں عدالت نے شناختی کارڈ جاری ہونے پر مقدمہ نمٹا دیا۔جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نادرا نے انٹیلی جنس بیورو کی اطلاع پر شناختی کارڈ بلاک کیے تھے۔ اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے آئی بی نے تو بعد میں کہہ دیا کہ انہوں نے کوئی خط نہیں لکھا تھا، کیا نادرا گمنام درخواستوں پر انکوائری شروع کر دیتا ہے؟ نادرا افسران بادشاہ ہیں جس جو دل کرتا ہے کارڈ جاری کر دیتے ہیں، نادرا نے شناختی کارڈ بلاک کرنے والوں کیخلاف کیا کارروائی کی ہے؟ محمد دین شناختی کارڈ کی تجدید کیلئے گیا تو نادرا نے بلاک کر دیا، بغیر ٹھوس شواہد کیسے کسی پاکستانی کو افغان قرار دیا گیا؟ درخواست گزار کا چچا 1965 کی جنگ میں ملک کیلئے شہید ہوا تھا، درخواست گزار کا واحد قصور شاید ملک کیلئے شہید ہونے والے کا وارث ہونا ہے۔ نادرا حکام نے عدالت کو بتایا کہ محمد دین نامی درخواست گزار شہری انتقال کر چکا ہے، محمد دین کے بیٹے کو شناختی کارڈ جاری کر دیا ہے۔ بعدازاں عدالت نے شناختی کارڈ جاری ہونے پر مقدمہ نمٹا دیا۔
سپریم کورٹ نے شناختی کارڈ بلاک ہونے کیخلاف شہریوں کی اپیل نمٹا دیے
Mar 05, 2022