نیٹو فورسزکا اتحاد کیا صرف مسلم ممالک کیلئے ہے؟

Mar 05, 2022


نیٹو اتحاد صرف مسلم ممالک کے لیے تھا اس وقت یہ مہذب ممالک کہاں تھے جب 2003 کے عشرے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے عراق پر حملہ کرکے اسے تباہ و برباد کیا تھا ۔ اس نیٹو  حملے میں شامل سات ہزار یوکرین فوج بھی شانہ بشانہ تھے یہی یوکرینی فوج افغانستان میں بھی فوجی کارروائیاں کرتی رہی حالانکہ یوکرین نیٹو اتحاد کا حصہ نہیں تھا  پھر بھی  یوکرین نے نیٹو کے ساتھ فوجی مشقیں کئں آج مغرب اور یورپ نے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا  جب کہ یوکرینی صدر بار بار مغرب اور نیٹو ممالک سے مدد مانگ رہے ہیں نیٹو اور مغربی ممالک یوکرین کو اسلحہ دے رہے ہیں جن میں قابل ذکر فرانس اور جرمنی ہیں ۔ یورپ کے کچھ چھوٹے ممالک اور یوکرائن کے ہمسایہ ممالک اس حملے کے بعد نیٹو کی جانب سے ملٹری کارروائی نہ کرنے پر یورپ کے مستقبل  پر سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں اور اس کا امکان بہت حد تک ہے کہ اگر نیٹو ممالک اور امریکہ نے عملی طور پر کسی قسم کی فوجی کارروائی کے ذریعے ( جس کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں )یوکرین کی مدد نہ کی تو نیٹو کی ’’ دھاک‘‘ختم ہو جائے گی اور اکثر یورپی ممالک اپنی بقاء کے لیے نیٹو پر انحصار کرنا چھوڑ دیں گے یا اس کے امکانات کم ہوجائیں گے جبکہ روس دوبارہ سے عالمی سطح پر امریکہ کے مدمقابل نظر آئے گا  اس کا دوسرا بڑا اثر پیسیفک ایشیا پر پڑے گا یہاں موجود جاپان، شمالی کوریا ، تائیوان اور دیگر امریکی حلیف بھی امریکہ پر بھروسہ کم کر سکتے ہیں ۔ اس طرح اس علاقے میں چین کو عالمی سطح پر اپنا اثرورسوخ روکنے کی امریکی مہم کمزور پڑ جائے گی ۔ یورپ میں روس اور ایشیا پیسفک میں چین کا اعتماد بحال ہو جائے گا لامحالہ اس کا اثر امریکی اثرو رسوخ میں کمی کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے کہا کہ پیوٹن نے ''یوکرین پر مکمل حملہ کیا ہے'' اور یہ کہ پرامن شہر ''حملوں کی زد میں'' ہیںیہ جارحیت کی جنگ ہے۔ یوکرین اپنا دفاع کرے گا اور جیت جائے گا۔ دنیا پوٹن کو روک سکتی ہے اور اسے روکنا چاہیے۔ اب عمل کرنے کا وقت آگیا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، یوکرین کے سفیر سرگی کیسلیٹس نے کہا کہ کشیدگی میں کمی کے بارے میں بات کرنے میں بہت دیر ہو چکی ہے۔ ''میں آپ میں سے ہر ایک سے جنگ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی اپیل کرتا ہوں.اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے  پوٹن سے آخری لمحات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے دوران کسی بھی جارحیت کو روکنے کی درخواست کی۔  گذشتہ ہفتے کے اوائل میں، گٹیرس نے کہا کہ وہ اپنی اپیل کو تبدیل کر رہے ہیں کیونکہ زمین پر حالات بڑھ چکے ہیں۔گوٹیریس کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن، انسانیت کے نام پر اپنی فوجیں روس واپس لائیں۔ ادھرپناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے ٹویٹ کیا کہ یہ ''عالمی امن کے لیے سیاہ دن'' ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ''شہری آبادیوں پر انسانیت سوز نتائج تباہ کن ہوں گے۔ جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔''یورپی یونین کے رہنماؤں نے روس کو ''یورپ میں جنگ واپس لانے'' پر تنقید کا نشانہ بنایا اور یوکرین پر اس کے ''وحشیانہ حملے'' کے لیے ماسکو پر سخت نئی پابندیاں عائد کرنے کا وعدہ کیا۔طرفہ تماشہ یہ ہے کہ ہالینڈ نے اپنے نے شہریوں کو روس کے خلاف لڑنے  کے لیے کہا ہے نیٹو کا کوئی بھی ملک براہ راست روس سے لڑنے کے لئے جنگ کے میدان میں نہیں کو دے گا بلکہ اقتصادی پابندیوں پر ہی اکتفا کریگا ۔ نیٹو کے زیادہ متاثر یورپ کے ممالک ہی ہوں  گے جو روس سے تیل گیس اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات لیتے ہیں عالمی  تجارت میں روس کا ایک  حصہ شامل ہے ۔ یوںکہہ لیںکہ یورپ اور مغرب روس کے معاملے پر بھی مخمصے کا شکار ہیں۔

مزیدخبریں