اولیائے کرام نے ہر دور میں مخلوق خدا کو معرفت الہی کا جام پلایا خالق سے ٹوٹا ہوا مخلوق کا رشتہ ناطہ پھر سے جوڑا ان کے قلب و روح کو معرفت اللہ ہو سے روشناس کرایا اللہ پاک کے مقبول بندے جنھیں رب تعالی کی معرفت حاصل ہوتی ہے وہ ہمیشہ اس کی اطاعت و عبادت میں مصروف عمل رہتے ہیں وہ اس کی یاد کے بغیر کوئی لمحہ نہیں گزارتے۔ انہیں نفوس قدسیہ میں سے ایک ذات حضرت خواجہ عبدالرحیم باغدروی ؒ کی ہے جنہوں نے ساری زندگی تشنگان معرفت کے سینوں کو معرفت الٰہی سے لبریز کیا۔وہ خواجہ عبدالرحیم باغدروی جن کے بارے میں قبلہ عالم پیر مہر علی شاہ گولڑوی علیہ الرحمہ نے فرمایا تھا کہ صحیح معنوں میں شریعت پر عمل باغدرہ والے کر بھی گئے اور کروا بھی گئے۔ اگر کسی کو صحیح فقیر دیکھنا ہو تو وہ باغدرہ والوں کو دیکھے آپ کے بعد آپ کے روحانی سلسلہ فیض کو آپ کے نور نظر لخت جگر حضور خواجہ عبدالحکیم نقشبندی المعروف چن پیر صاحبؒ نے آگے بڑھایا آپ نے ساری زندگی شریعت کی مکمل پاسداری میں گذاری مخلوق خدا کے قلب و روح کو معرفت اللہ ھو سے سیراب کیاآپ کے بعد آپ کے نور نظر لخت جگر امام الصابرین حضور قبلہ خواجہ محمد ضمیر اعظم نقشبندی المعروف پیر خان بادشاہ نے اسی سلسلہ فیض کو بڑھایا۔ اصلاح احوال باطن کے لیے آپ مریدین کو کثرت سے ذکر الہی کی ترغیب دیا کرتے تھے بیعت ہونے والے مرید کو تاکیدا فرمایا کرتے تھے والدین کی خدمت ، نماز کی پابندی اور شریعت کی پاسداری کو اپنا شعار بناناان تمام شخصیات نے جس طرح اپنے ادوار میں امت کی روحانی علمی فکری تربیت کی اسی طرح اس وقت جانشین مشائخ سالک آباد شریف قبلہ پیر گل بادشاہ صاحب نقشبندی مجددی امت کے افکار و نظریات کو شریعت و طریقت کے سانچے میں ڈھالنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ہر سال ہزاروں تشنگان علم و معرفت مشائخ نقشبندیہ کے فیوض و برکات سے مستفید ہونے کے لیے عرس پاک کی تقریبات میں ذوق و شوق سے حاضر ہوتے ہیں سہ روزہ تقریبات کل چار مارچ سے دربار عالیہ رحیمیہ حکیمیہ ضمیریہ سالک آباد شریف تحصیل حسن ابدال میں جاری ہیں ۔
سدا بہار دیویں اس باغے تے کدے خزاں نہ آوے
ہوونڑ فیض ہزاراں تائیں ہر پکھا پھل کھاوے