پشاور+ لاہور+ اسلام آباد (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار+ خصوصی نامہ نگار+ خبر نگار) پشاور کے قصہ خوانی بازار کے علاقے کوچہ رسالدار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں امام سمیت 57 افراد شہید ہو گئے۔ حکومت خیبر پی کے کے ترجمان بیرسٹر محمد سیف نے تصدیق کی کہ دھماکہ خود کش تھا۔ حملہ آور نے مسجد میں فائرنگ کی پھر خود کو دھماکہ سے اڑا لیا۔ پشاور کے قصہ خوانی بازار میں نماز جمعہ کے دوران حملہ آور جامع مسجد کے گیٹ پر آیا اور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار موقع پر شہید جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔ حملہ آور فائرنگ کے بعد جامع مسجد میں داخل ہوا جس کے بعد مسجد میں دھماکہ ہوا۔ ترجمان ایل آر ایچ پشاور کے مطابق 197 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔ شدید زخمیوں کو بروقت طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ پولیس حکام کے مطابق جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھے کر لئے۔ دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ پشاور کے تین بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ جبکہ سکیورٹی بھی ہائی الرٹ کر دی گئی جبکہ دہشتگردی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے جس میں کالے کپڑوں میں ملبوس حملہ آور کو مسجد میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایس ایس پی آپریشنز نے بھی دھماکا خودکش ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن جاری ہے، جبکہ علاقے کا بھی محاصرہ کر لیا گیا ہے۔ حملہ ایک خودکش حملہ آور نے کیا جس میں 2 پولیس اہلکار بھی شہید ہوئے، جبکہ حملے کے حوالے سے کوئی تھریٹ الرٹ موصول نہیں ہوا تھا۔ سی سی پی او نے بتایا کہ ابتدائی تفصیلات کے مطابق پولیس ٹیم پر حملے کے بعد جامع مسجد میں زور دار دھماکا ہوا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس، ریسکیو 1122، ایدھی اور دیگر امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ پولیس نے علاقے میں بڑے پیمانے پر آپریشن بھی کیا تاہم کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں اور غیر حاضر طبی عملے کو بھی فوری طور پر طلب کرلیا گیا۔ لاشوں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان کے مطابق دھماکے میں 57 افراد شہید اور 197 زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبر پختونخواہ معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ ایک حوالدار اور ایک کانسٹیبل ڈیوٹی پر موجود تھے۔ دہشتگرد ایک تھا اور پیدل آیا تھا۔ دہشتگرد نے دونوں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ اہلکاروں کی کانسٹیبل جمیل خان اور فرمان خان کے نام سے شناخت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد پولیس اہلکاروں کو نشانہ بناکر مسجد کی طرف بھاگا۔ پولیس اہلکار مسجد سے 25,20 گز کے فاصلے پر موجود تھے۔ دہشتگرد نے مسجد میں داخل ہو کر پہلے فائرنگ کی پھر دھماکہ کیا۔ واقعے کی جگہ سے ڈیڑھ سو بال بیئرنگ ملے ہیں۔ جبکہ دھماکہ خیز مواد 5 سے 6 کلو تھا اور انتہائی مہلک و خوفناک تھا۔ جبکہ دھماکے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔ حملہ آور نے خود کو منبر کے سامنے اڑایا اور دھماکے کے بعد مسجد کے ہال میں ہر طرف انسانی اعضاء پھیل گئے۔ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق حملہ آور کا اسلحہ بھی جائے وقوع سے مل گیا جو کہ نائن ایم ایم پستول ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے کہا ہے کہ دھماکے میں 5 سے 6 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ بارودی مواد اعلیٰ کوالٹی کا تھا جس میں بال بیرنگ بھی شامل کئے گئے تھے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے ہسپتال انتظامیہ کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ محمود خان نے صوبائی کابینہ اراکین بیرسٹر محمد سیف اور کامران بنگش کو فوری طور پر ہسپتال پہنچنے کا بھی حکم دیا۔ محمود خان نے آئی جی خیبر پختونخواہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔ ان کا کہنا تھا کہ عبادت گاہ میں نمازیوں کو نشانہ بنانا غیر انسانی اور ظالمانہ فعل ہے۔ جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس بہیمانہ واقعے کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ ایک عینی شاہد نے بتایا دھماکے کے بعد مسجد کے ہال میں ہر طرف انسانی اعضا پھیل گئے، ہال میں 12 لاشیں دیکھیں۔ دھماکہ کے وقت پورا ہال بھرا ہو اتھا، یہ واقعہ تقریباً 12 بجکر 55 منٹ پر پیش آیا۔ زخمیوں کو موٹرسائیکلوں پر ہسپتال پہنچایا گیا، تنگ گلیوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا تھا۔ پشاور واقعہ کیخلاف لاہور پریس کلب کے باہر مجلس وحدت مسلمین لاہور کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری پنجاب علامہ حسن رضا ہمدانی نے قیادت کی۔ احتجاجی مظاہرے میں سید حسین زیدی، رائے ناصر علی، مولانا اسد نقوی سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت واقعہ کے ذمہ داروں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے۔ سانحہ پشاور وفاقی پر وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری، ترجمان پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) حافظ حمداللہ، سربراہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ علامہ ساجد نقوی، شیعہ علما کونسل پاکستان کے نائب صدر عارف واحدی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ احمد اقبال رضوی، جے یو آئی کے مرکزی قائدین سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری، سابق وزیر اعلی کے پی اکرم خان درانی، مرکزی ترجمان اسلم غوری، جے یو آئی اقلیتی ونگ کی رہنما سابق ایم این اے آسیہ ناصر کی جانب سے سانحہ پشاور کی شدید الفاظ میں مذمت، سربراہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے تین روزہ سوگ اور کل اتوار کے روز ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔ علامہ ساجد نقوی نے سانحہ پشاور کی غیر جانبدارانہ و شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ قائد ملت جعفریہ آغا حامد موسوی نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی لڑائی نہیں۔ شیعہ سنی بھائیوں کو متحد ہو کر شیطانی دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ لاہور سے نامہ نگار کے مطابق پشاور میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد پولیس وقانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت صوبہ بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔ دہشت گردی کے خدشات کے پیش لاہور سمیت صوبہ بھر میں بڑے شہروں میںسیکورٹی کو ریڈ الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اہم سرکاری و غیر سرکاری عمارات خصوصاً قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عمارتوں، بڑے ہوٹلوں اور مزاروں کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کر دئیے گئے ہیں۔ اہم مقامات پر اضافی نفری تعینات اور پولیس کی گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے مختلف شاہراہوں پر ناکے لگا کر ہر آنے جانے والی گاڑیوں کی تلاشی لینے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا۔ ہوٹلوں اور گیسٹ ہائوسوں کے مالکان سے کہا ہے کہ وہ کمپیوٹر ائزڈ شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو کمرہ نہ دیں۔ شہر کے داخلی راستوں کی بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف افغانستان میں طالبان حکومت نے پشاور کی جامع مسجد میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ طالبان کے ترجمان و افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کرتے ہوئے پشاور بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ شہریوں اور نمازیوں پر حملے کا کوئی جواز نہیں، پشاور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مزید برآں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوترس نے بھی پشاور میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔ انہوں نے زخمیوں کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کو ٹیلی فون کیا۔ سیکرٹری جنرل نے پشاور دھماکے پر تعزیت کا اظہار کیا۔ انتونیو گوترس نے پاکستان کے عوام، حکومت اور قیادت سے اظہار یکجہتی کیا۔پشاور کے خودکش دھماکے میں شہید دو پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان سمیت دیگر حکام نے پولیس لائنز میں شہید پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔