پیپلزپارٹی پاکستان کی واحد نظریاتی جماعت ہے جس نے ہمیشہ خواتین کی عزت اور احترام کا خیال کیا اور اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ تمام سیاسی جماعتوں میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے سب سے پہلے اپنی جماعت میں خواتین ونگ کا آغاز کیا اس سے قبل بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح کی سربراہی میں خواتین کو تحریک آزادی میں متحرک کیا اس کے بعد پیپلزپاٹی نے خاتون اول شہید نصرت بھٹو کی سربراہی میں خواتین ونگ تشکیل دیا اور پورے پاکستان میں خواتین کو متحرک کیا عورتوں کو گھر گھر جا کر بیداری کا پیغام دیا گیا اور سیاسی شعور کو اجاگر کیا گیا۔ تحریک پاکستان کے وقت خواتین کا کردار ناقابل فراموش تھا اس طرح جب شہید ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور میں پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی تو سب سے پہلے نصرت بھٹو کی سربراہی میں ویمن ونگ قائم کیا اور عزت احترام کے علاوہ خواتین کو ٹاسک دیا کہ وہ پیپلزپارٹی کا منشور گھر گھر لے کر جائیں اور عورتوں کی ترقی کیلئے مختلف پروجیکٹ دیئے گئے مگر وہ تمام پراجیکٹ شہید بے نظیر بھٹو جب وزیراعظم بنی تو ان کے دور میں مکمل ہوئے اور خواتین کو نہ صرف اسمبلیوں میں بلکہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں عورتوں کو عہدے دیئے۔ شہید بی بی نے اپنے دور حکومت میں ویمن بنک بنائے۔ ویمن تھانے بنائے ، قانون کی اعلی سطح پر خواتین جج تعینات کیں ویمن بینک کے تمام عہدوں پر خواتین کو تعینات کیا گیا اور یہ بینک پورے پاکستان میں بطور شیڈول بینک کام کرتا رہا اور کر رہا ہے اس طرح ویمن تھانہ بھی پاکستان کے کوچہ کوچہ میں بنایا گیا جہاں عورتوں کے سٹاف ڈیل کرتا تھا۔ جس سے عورتوں کی زندگی میں کچھ سکوں آیا ورنہ مردانہ تھانوں میں عورتوں کیلئے ایک عذاب مسلط ہوتا تھا اس طرح شہید بے نظیر بھٹو نے لاہور ہائیکورٹ میں تین سینئر خواتین کو جج کے عہدے دیئے جن میں ناصرہ جاوید اقبال، طیب یعقوب ، جسٹس فخرالنساء کھوکھر شامل تھیں۔ شہید بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں خواتین فیصلہ سازی میں پیش پیش تھیں اور سپیکر ڈاکٹر اشرف عباسی تھیں پیپلزپارٹی کی تاریخ گواہ ہے کہ عورتوں کو جتنی عزت احترام عہدے اس جماعت نے دیئے کسی نے نہیں دیئے اور آج بھی خواتین کی ترقی کا یہ مشن بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں جاری و ساری ہے۔
بلاول زرداری اپنے نانا ذوالفقار بھٹو اور اپنی والدہ شہید بینظیر بھٹو کے خواتین کی ترقی مشن کو جاری رکھنے کا عہد کیا ہوا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک اور معاشرے کی ترقی خواتین کے بغیر ناممکن ہے خواتین کو برابری کے حقوق دینے ہونگے عورتوں کو ان کے بنیادی حقوق دینے سے انسانی اور قانونی پاسداری ہوتی ہے جبکہ پاکستان کی نوآبادی 52 فیصد عورتوں پر مشتمل ہے اور پیپلزپارٹی کے 1973ء کے آئین میں عورتوں کے بنیادی حقوق کو سب سے زیادہ اہمیت دی اور میری والدہ شہید بے نظیر بھٹو نے تمام شعبوں میں خواتین کو حصہ دیا اور مردو عورتوں کے یکساں حقوق دیئے گئے جبکہ اسلامی دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے جس کی سربراہی شہید بے نظیر بھٹو کر چکی ہیں بے نظیر بھٹو نے خواتین کی مخصوص نشستیں بحال کرنے کیلئے بڑی جدوجہد کی اور یہ بھی پاکستان کی تاریخ کا ریکارڈ ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد سب سے زیادہ خواتین جیلوں میں گئیں اور ان کے ساتھ بہت سخت سلوک کیا گیا مگر وہ مارشل لاء کے آگے ڈٹ گئیں عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے بڑی ہمت دی ہے پیپلزپارٹی کی خواتین آج بھی سیسہ پلائی دیوار کی طرح اپنی جماعت کے ساتھ کھڑی ہیں اور ان کی کامیابی کیلئے کام کر رہی ہیں۔ پاکستانی خواتین ہر لحاظ سے اچھی ہیں آج کی لڑکیاں لڑکوں سے زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور محنت کرنے میں بھی مردوں سے آگے ہیں۔