آئی ایم ایف کی شرط پر  بجلی کے نرخوں میں پھر اضافہ


وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی۔ وفاقی کابینہ نے بجلی صارفین پر 3روپے 24 پیسے فی یونٹ اضافی چارج کی منظوری دیدی۔ منظوری کے بعد صارفین پر مزید 335 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا۔ دوسری جانب یوٹیلٹی سٹورز پر دودھ اور چائے سمیت متعدد اشیاء مہنگی کر دی گئیں۔ 
یہ طرفہ تماشا ہے کہ ایک طرف حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے رمضان پیکیج اور دوسرے پیکیجز کا اعلان تواتر سے کررہی ہے ‘ دوسری جانب ان پیکیجز کے اطلاق کی نوبت بھی نہیں آتی کہ یوٹیلٹی بلوں اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کرکے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ عوام پہلے ہی بجلی کے بھاری بل اپنا پیٹ کاٹ کر ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرط پر گزشتہ روز کئے گئے اضافے سے انکی مزید کمر ٹوٹ جائیگی۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ حکومتی سرپرستی میں چلنے والے یوٹیلٹی سٹورزپر بھی حکومتی گرفت نظر نہیں آتی۔ ماہ رمضان سے قبل ہی ان سٹورز پر دستیاب اشیاء کے نرخ بڑھا دیئے گئے ہیں تو کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف مل سکے گا۔ حکومت کے ایسے اقدامات سے بادی النظر میں یہی نظر آتا ہے کہ حکومت ’’غریب مکائو‘‘ پالیسی پر عمل پیرا ہے جو مہنگائی کے طوفان لا کر انہیں عملاً قبرستان کی طرف دھکیل رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے صادر کئے گئے فیصلے کے تحت تحلیل شدہ اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے جس کیلئے بالآخر حکمرانوں کو عوام کے پاس ہی جانا ہے۔ مہنگائی کے 48 سالہ ریکارڈ توڑنے کے بعد انہیں اب خود اندازہ لگا لینا چاہیے کہ انتخابات کے میدان میں وہ کہاں کھڑے ہیں۔ بے شک آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنا حکومت کی مجبوری بن چکی ہے لیکن اسے عوام کی مشکلات کا بھی ادراک کرنا چاہیے۔ بہتر ہے مہنگائی کنٹرول کرکے عوام کو حقیقی ریلیف دینے کا سوچا جائے تاکہ انتخابات میں اتحادی پارٹیوں کے سرخرو ہونے کا راستہ ہموار ہو سکے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...