اسلام آباد(خبرنگار)وفاقی نظامت تعلیمات کے زیر انتظام پانچویں، مڈل کے سنٹرلائزڈ امتحانات کے سوالیہ پرچوں میں غلطیاں طلبہ اور والدین پریشان کوئی پرسان حال نہیں وفاقی نظامت تعلیمات کے تحت مڈل اور جماعت پنجم کے سنٹرلائزڈامتحانات کے سوالیہ پرچوں میں متواترآنے والی غلطیوں پر طلبہ اور ان کے والدین نے تشویش کا اظہار کیا۔ 3 مارچ جمعہ کو ہونے والے اردو کے پرچے میں دی گئی "کہانی" اور "درخواست" دونوں نصاب میں شامل نہیں تھیں۔ پرچہ دوپہر 2 بجے شروع ہوا اور دو گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی تصحیح نہیں کی گئی۔ شام 4.15 بجے وفاقی نظامت تعلیمات کی طرف سے غلطیوں کی اصلاح کے لیے ایک واٹس ایپ پیغام موصول ہوا۔ اس وقت بہت سے طلبہ اپنے پرچے حل کر چکے تھے اور بعض تو جوابی کاپیاں جمع کروا کر جا چکے تھے۔ اسی طرح کی صورتحال جمعرات، 2 مارچ کو جماعت پنجم کے سنٹرلائزڈ امتحانات میں بھی نظر آئی۔ سوشل سٹڈیز کے پیپر میں ’’مائنڈ میپ‘‘ بنانے کا سوال نصاب سے باہر سے لیا گیا تھا۔اسی دن مڈل سٹینڈرڈ کا امتحان دینے والے طلبہ کو تاریخ کے سوالیہ پرچے میں بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ وفاقی نظامت تعلیمات کی طرف سے امتحانی مراکز کو کوئی تصحیح نہیں بھیجی گئی۔ بعض طلبہ کو خدشات لا حق ہیں کہ جب سوالیہ پرچوں میں غلطیوں کی وجہ سے پرچے صحیح چیک نہیں کئے جا سکتے اور شاید وہ سکالرشپ کے ایوارڈ کے لیے مطلوبہ اچھے نمبر حاصل نہیں کر سکیں گے۔ والدین نے کہا ہے کہ پرچوں میں غلطیاں تشویشناک ہیں کیونکہ ان کے وجہ سے ان کے بچوں کے نمبروں پر برا اثر پڑے گا۔طلبہ اور والدین امتحانی غلطیوں کی وجہ سے وفاقی نظامت تعلیمات کے امتحانی نظام پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔