فیصل آباد (یو این پی)پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادار کرتی ہے۔زرعی سائنسدان گندم ، کپاس، دھان اور مکئی کے علاوہ ہائی ویلیو کراپس خصوصاً ادرک ، زیتون ، لہسن اور پھلوں کی نئی اقسام کی تیاری کے لئے تحقیقی کاوشوں کوتیز کریںاور کاشتکاروں تک نئی اقسام کابنیادی بیج اور پھل دار پودے جلد پہنچانے کیلئے اقدامات کیے جائیں ۔زرعی سائنسدان جدیدزرعی تحقیق پر مبنی اے ڈی بی پی پروجیکٹس کے تحت مقررہ اہداف کو بروقت مکمل کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ان خیالات کا اظہار چیئرمین پارب،ڈاکٹر عابد محمودنے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں ادرک کی کاشت کو فروغ دینے کے لئے منعقدہ تربیتی سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں چیف سائنٹسٹ، ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد ملک محمد نواز خان میکن کے علاوہ زرعی سائنسدانوں ،انٹرن شپ کرنے والے طلباء ، زرعی توسیعی افسران ، پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں کے نمائندگان اور ترقی پسند کاشتکاروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔چیف سائنٹسٹ، ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد ملک محمد نواز خان میکن نے سیمینار کے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان میںسالانہ ایک لاکھ ٹن سے زائد 100ملین ڈالرمالیت کا ادرک امپورٹ کیا جاتا ہے جس پر قیمتی ملکی زرمبادلہ خرچ کیا جاتا ہے ۔ادارہ کے زرعی سائنسدانوں نے ترقی پسند کاشتکاروں کے ساتھ مل کر خطہ پوٹھوار سمیت ملک کے شمال مغربی علاقوں میں ادرک کی کاشت کو کامیاب بنایا ہے ۔