بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے پاکستان آنیوالے دریائے چناب میں اضافی پانی چھوڑ دیا جس کے بعد ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب کا پانی بڑھ کر ایک لاکھ 8 ہزار 694 کیوسک ہو گیا۔ بھارت نے دریائے چناب کا پانی بگلیہار ڈیم پر روک رکھا تھا جس کی وجہ سے دریا تقریباً خشک ہو چکا تھا جبکہ اب حالیہ بارشوں کے بعد بھارت نے سارا اضافی پانی دریائے چناب میں چھوڑ دیا ہے۔ اگر بھارت یہ پانی دریائے چناب میں نہ ڈالتا تو اسے اپنے علاقے میں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا۔
بھارت کا تو درحقیقت شروع دن کا ایجنڈا ہی پاکستان کو نقصان پہنچانے اور کسی نہ کسی طرح اسکی سلامتی کمزور کرنے کا ہے جس کیلئے وہ جنگ کی صورت میں بھی پاکستان پر تین بار جارحیت کا ارتکاب کر چکا ہے۔اس کے یہ عزائم ابھی تک برقرار ہیں چنانچہ وہ ہر قسم کے روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں کے انبار لگا رہا ہے۔ اسی طرح وہ پاکستان میں دہشت گردی پھیلا کر بھی اسکی سلامتی کمزور کرنے کی سازشوں میں مگن رہتا ہے جبکہ پاکستان کیخلاف آبی دہشت گردی کے ارتکاب سے بھی وہ کبھی نہیں چوکتا۔ اس مقصد کے تحت ہی اس نے مقبوضہ کشمیر سے پاکستان آنیوالے دریائوں پر سندھ طاس معاہدے کے قطعی برعکس سینکڑوں چھوٹے بڑے ڈیمز تعمیر کرکے ان دریائوں کا پانی اپنے کنٹرول میں کیا ہوا ہے۔ اسی ناطے سے بھارت کبھی پاکستان آنیوالا پانی روک کر اسے بھوکا پیاسا مارنے کی کوشش کرتا ہے اور مون سون اور غیرمعمولی بارشوں کے دوران سارا پانی پاکستان کی جانب چھوڑ کر بھارت جہاں خود کو سیلاب سے بچاتا ہے وہیں وہ پاکستان کو سیلاب میں ڈبو کر یہاں تباہ کاریوں کا اہتمام کرتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں اور متعلقہ انتظامی اداروں کی جانب سے بھارت کی ان گھنائونی سازشوں کے آگے بند باندھنے کی کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی چنانچہ عالمی عدالت انصاف میں بھی ہمارا کیس کمزور رہتا ہے۔ حالیہ غیر معمولی بارشوں کے دوران بھارت کا دریائے چناب میں پاکستان کی جانب پانی چھوڑنا ہمارے حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے جو درحقیقت مون سون کے دوران پاکستان کو پھر سیلاب میں ڈبونے کے خطرے کی گھنٹی ہے۔
پاکستان کو سیلاب میں ڈبونے کی بھارتی سازش
Mar 05, 2024