اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+این این آئی) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ میں محمود خان اچکزئی کا احترام کرتا ہوں لیکن ذاتیات کی بات ہوگی تو بات دور تک جائے گی۔ قومی اسمبلی اجلاس میں محمود خان اچکزئی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ ان کے الفاظ حذف کردیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی نے نکتہ اعتراض پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، اس سے قبل محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں پانچویں دفعہ اس ایوان کا ممبر منتخب ہوا ہوں، ہم آئین کی پاسداری اور حفاظت کرنے کا حلف تو لیتے ہیں، یہ آئین ہی ہے جس نے ہم سب کو جوڑے رکھا ہے، پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرنے کی پاداش میں میرے گھر پر حملہ ہوا، ہمارے گھر پر 15 سال سے لڑائی ٹھونس دی، ہمارے 200 افراد مرے۔ ملک ایک جماعت سے نہیں چلے گا، ملک کو بحران سے نکالنا ہے تو آئیے مل کر بیٹھیں، اس پارلیمنٹ میں جاسوسی اداروں کا کوئی کردار نہیں ہو، ۔اختر مینگل نے کہا کہ وزیرِ اعظم کو تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا ،سب سے پہلے میں محمود خان اچکزئی کے گھر پولیس ریڈ کی مذمت کرتا ہوں۔ بلوچستان میں ہم سیاسی نہیں جنگی قیدی ہیں، سیاسی قیدیوں کی رہائی فوری عمل میں لائی جائے،اختر مینگل کا کہنا ہے کہ گوادر جس کے نام پر سی پیک بنایا گیا ہے، وزیرِ اعظم صاحب وہ جھومر ڈوب گیا ہے،رہنما متحدہ قومی موومنٹ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن کےخدشات دور کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، ہماری شناخت فارم 47 نہیں 1947 ہے، سنی اتحاد کونسل کے لوگ بات نہیں سمجھتے، شور کے بجائے قانون و آئین کا راستہ اپنایا جائے۔ ہم شکایتوں اور خدشات کے باوجود جمہوری عمل کا حصہ بنے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ معاشی نہیں بلکہ نیتوں کا ہے، ٹیکس لگانا ہے تو جاگیردارانہ نظام پر ٹیکس لگائیں۔