سائفر معاملہ اٹھانے پر پیپلز پارٹی ،سنی اتحاد کونسل ارکان میں تکرار

قومی اسمبلی اجلاس کا چوتھا روز اجلاس حسب روایت پنتالیس منٹ تاخیر سے شروع ہوا، بلاول بھٹو کیجانب سے سائفر معاملہ اٹھانے پر ایوان میں پیپلزپارٹی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین آمنے سامنے آگئے، تقرار، تنقید۔ بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران جمشید دستی نے نعرے بازی شروع کی تو پی پی اراکین نے بھرپور جواب دیا، نوبت ہاتھا پائی تک آگئی۔ حزب اختلاف کی تقاریر پر بھی حکومتی بنچوں سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان نے احتجاج کیا، ان ایوان میں گالیوں کی گونج بھی سنائی دی، بلاول بھٹو نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ گالیاں دے رہے ہیں اور میں کہہ رہا ہوں کہ میں ان کا دفاع کروں گا، بیرسٹر گوہر نے چیئرمین پی پی پی کو تنقید کا نشانہ بنایا، کہا وہ نانا کی سیاست دفن کرکے گیا ہے، اپنے نام کے ساتھ بھٹو لگا کر کوئی بھٹو نہیں بن جاتا، وہ ہار کہاں گئے جو سوئس میں پڑے تھے، جب ہماری عورتیں جیل گئیں تو کیا انہوں نے مذمت کا کہا؟ ہمیں تو درس دیتے ہیں، اپنے گریبانوں میں جھانکیں، صدارتی انتخابات پر بھی پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا،ہمارے 100 ان کے 200 پر بھاری ہیں۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سائفر حقیقت ہے جس نے حکومت ختم کی اس کا ٹرائل ہونا چاہیے، ناکہ اس کا جس کی حکومت ختم کی گئی۔بلاجلاس جاری ہی تھا کہ اس دوران کورم کی نشاندہی کی گئی جس پر ڈپٹی اسپیکرنے گنتی سے قبل ہی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا ۔
پارلیمنٹ ڈائری

ای پیپر دی نیشن