جب تک آپ اپنے گھروں میں آباد نہیں ہوجاتےہم چین سے نہیں بیٹھیں گے: وزیر اعظم

گوادر:وزیر اعظم میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ گوادر کے متاثرین کے نقصانات کی ضابطے اور قانون کے مطابق ادائیگی ہو گی۔ 

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفرار بگٹی اور دیگر ارکان اسمبلی بھی گودار پہنچ گئے، وزیر اعلیٰ  بلوچستان سرفراز بگٹی نے وزیر اعظم شہباز شریف کے گوادر کا دورہ کرنے پر استقبال کیا.چیف سیکرٹری بلوچستان ، کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا متاثرین کی مدد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی، متاثرین کیلئے جامع پروگرام مرتب کرکے پیش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آپ کے گھر ڈوب گئے ہم اسلام آباد میں کیسے بیٹھ سکتے ہیں، پہلی فرصت میں گوادر حاضر ہوا ہوں.جدید ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ کے ذریعے آفات کی پیشگوئی کیلئے نظام وضع کیا جائے۔مقامی انتظامیہ کے افسروں نے دورے کے دوران وزیر اعظم کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ طوفانی بارشوں سے جیونی سمیت دیگر علاقوں میں نقصان پہنچا. انٹر نیٹ سروس متاثر ہونے سے سکولوں میں امتحان ملتوی کئے گئے۔بریفنگ کے دوران شہباز شریف کو بتایا گیا کہ گوادرمیں 3100 ،جیونی میں 2500گھرمتاثرہوئے، 95 گھرمکمل طورپرتباہ، 200سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ355 لوگوں کو سرکاری رہائش گاہوں میں رکھا گیا، 800 افراد کو ریسکیو کرکے ان کے رشتہ داروں کے گھر منتقل کیا گیااور اب بھی ریسکیو آپریشن جاری ہے جبکہ متاثرین کیلئے آرمی کے 2 اور نیوی کے میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں۔اس موقع پر وزیر اعظم میاں شہبازشریف نے متاثرین میں امدادی چیکس بھی تقسیم کئے۔وزیر اعظم میاں شہبازشریف نے متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں 26فروری کو طوفانی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا، گوادر اوربلوچستان کے دوسرے حصوں میں طوفانی بارش نے تباہی مچائی، اللہ کا شکر ہے گوادر میں کوئی شخص جاں بحق نہیں ہوا۔میاں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پورے بلوچستان میں 5لوگ بارشوں سے جاں بحق ہوئے،اللہ ان کی مغفرت فرمائے، دل کی گہرائیوں سے سرفراز بگٹی کو شاباش اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں. سرفرازبگٹی نے حلف اٹھاتے ساتھ ہی یہاں کا رخ کیا۔انہوں نے کہا کہ امداد دینا آپ کے اوپر ہمارا کوئی احسان نہیں،یہ نومنتخب حکومت کا فرض ہے. ہم آپ کے ساتھ اظہار ہمدردی کیلئے یہاں موجود ہیں. آپ کے نقصانات کی ضابطے اور قانون کے مطابق ادائیگی کی جائے گی. پاک فوج،نیوی ، کوسٹ گارڈ کے افسران ، اہلکاروں اورپی ڈی ایم سندھ کا بھی شکر گزار ہوں۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم سندھ اورمتعلقہ اداروں نے یہاں پانی کے اخراج کیلئے سامان پہنچایا. حکومت بلوچستان نے یہاں میڈیکل سینٹر قائم کیے،ادویات مہیا کیں، اللہ سب کو ان کاموں کا اجر دے گا۔ میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کا حکم ہے مصیبت کے وقت اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ، میں یقین دلاتا ہوں اس خدمت میں کوئی کوتاہی نہیں ہوگی. آپ کو معلوم ہے 2022میں پورا بلوچستان سیلاب سے تباہی کا شکار ہوگیا تھا، میں بلوچستان میں جگہ جگہ پہنچا۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران میں سندھ اور پنجاب بھی گیا. ہماری مخلوط حکومت نے متاثرہ خاندانوں میں 100ارب روپے تقسیم کیے، فصلیں بہہ گئیں.مویشی بہہ گئے،سیکڑوں لوگ جاں بحق ہوئے تھے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جن کے گھر تباہ ہوگئے ان کوآج ساڑھے 7لاکھ روپے کے کچھ چیکس تقسیم کیے ہیں.

ہم تصدیق کے بعد لوگوں کو چیکس تقسیم کریں گے، یہ بات تمہاری اور میری نہیں ،یہ بات ہماری ہے۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم متاثرین کو رقوم مہیا کریں گے، جس کا گھر تباہ ہوگیا اس کو ساڑھے 7لاکھ روپے دیں گے.  جس کا گھر جزوی طور پر تباہ ہوا اس کو ساڑھے 3لاکھ روپے کا چیک دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بارشوں سے جو زخمی ہوئے ہیں ان کو 5لاکھ روپے فی کس دیئے جائیں گے، اس کی سپرویژن میرے بھائی وزیراعلیٰ بلوچستان کریں گے اور چیئرمین این ڈی ایم اے بھی ساتھ ہوں گے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نےپہلے یہاں اپنے مچھیرے بھائیوں کو 2لاکھ فی کس انجن کی مد میں دیا تھا، جو اب یہاں کشتیاں تباہ ہوئیں ان کا نقصان 40کروڑ روپے بنتا ہے، یہ 40کروڑ فی الفور ادا کردیا جائے گا جبکہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس 20لاکھ دیے جائیں گے۔شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ جب تک آپ اپنے گھروں میں آباد نہیں ہوجاتےہم چین سے نہیں بیٹھیں گے. یہاں کا دوبارہ دورہ کروں گا۔

ای پیپر دی نیشن