نئی قائم ہونے والی اتحادی حکومت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ساتھ نئے پروگرام کے لیے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت حکومت آئی ایم ایف سے 6سے 8ارب ڈالر کا قرض فراہم کرنے کی درخواست کرئے گی. وزارت خزانہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات پر اقدامات شروع کردیے ہیں اور آئی ایم ایف سے بات چیت کے لیے فوری رجوع کیا جائے گا قرض کا نیا پروگرام 6 سے 8 ارب ڈالرز کا ہوسکتا ہے اور قرض کا نیا پروگرام آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر ملنے کا امکان ہے. نجی ٹی وی نے وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے شیڈول طے کیا جائے گا، آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جانا ناگز یر ہے پاکستان کے لیے بڑھتے ہوئے قرضوں اور لیے گئے قرضوں کی ادائیگی ایک بڑاچیلنج ہے، برآمدات میں اضافے اور مقامی وسائل پیدا کرنے تک آئی ایم ایف پروگرام میں رہنا ضروری ہے، توازن ادائیگی اور ذخائر مستحکم رکھنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہوگا جس کے لیے حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے مزید سخت فیصلے کرنے ہوں گے. وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونی مالیاتی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مارکیٹ ایکسچینج ریٹ اہم ہے اور معاشی اصلاحات پرپیش رفت اور سخت مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہوگی، خسارے کاشکار سرکاری اداروں میں اصلاحات درکار ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کامقابلہ کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوں گے. ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا قلیل مدتی قرض پروگرام اپریل میں ختم ہوگا، قلیل مدتی پروگرام کے تحت دوسر ے جائزہ مذاکرات ابھی ہونا باقی ہے، عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ دوسرے جائزہ مذاکرات رواں ماہ ہونے کا امکان ہے، جس سے پاکستان کے رواں قرض پروگرام کے تحت تقریبا ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز ملنا باقی ہیں.