لندن + واشنگٹن (آصف محمود + اے ایف پی) القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کے حوالے سے امریکہ کے بدلتے بیانات نے ایبٹ آباد آپریشن کی اصلیت کے بارے میں کئی شکوک و شبہات پیدا کر دئیے ہیں۔ وائٹ ہا¶س نے اسامہ کی تصاویر جاری کرنے کے بارے میں بھی م¶قف بدلتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تصاویر جاری کرنے سے اشتعال پھیل سکتا ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہا¶س نے اپنی پہلی بریفنگ کے بعد وہاں آپریشن کے دوران پیش آنے والے موقف میں تبدیلی کر دی ہے۔ اس میں ہونے والی غلطیوں اور تضادات سے ابہام کی کیفیت پیدا کی گئی۔ امریکی صدر کے ترجمان جے کارنی نے گذشتہ روز تازہ ترین بیان میں کہا کہ ہم نے آپ کو فوری طور پر آگاہ کرنے کے لئے انفارمیشن بڑی جلد بازی میں دی۔ اس میں سے بعض انفارمیشن ٹکڑوں میں آتی رہی اس پر نظرثانی ہوتی رہی اور اسے اپ ڈیٹ کرتے رہے‘ اس سے قبل پیر کو پینٹاگون کے اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی ٹیم کی اسامہ بن لادن سے ہونے والی لڑائی کے دوران انہوں نے مزاحمت کی۔ اس سے یہ ٹھوس شہادت ملتی ہے کہ وہ مسلح تھے۔ وائٹ ہا¶س کے سکیورٹی مشیر جان برینن کے مطابق اسامہ نے وہاں آنے والے لوگوں کے خلاف مزاحمت کی۔ اس دوران ہی وہ جاںبحق ہو گئے۔ اس بات کا امکان تھا کہ وہ گرفتاری کی مزاحمت کریں گے اور ایسا ہی ہوا۔ اب یہ سٹوری بدل گئی ہے اور وائٹ ہا¶س کے جے کارنی یہ کہہ رہے ہیں کہ اسامہ بن لادن مسلح نہیں تھے۔ بن لادن کی عمارت کی پہلی منزل پر القاعدہ کے دو پیغام رساں مارے گئے۔ اسامہ کے اہل خانہ دوسری اور تیسری منزل پر تھے۔ بن لادن کے کمرے سے ایک خاتون مزاحمت کے لئے باہر آئی مگر وہ ان کی اہلیہ نہیں تھیں‘ اسے ٹانگ پر گولی ماری گئی مگر ہلاک نہیں ہوئی تھی۔ اسامہ بن لادن غیر مسلح تھے اور انہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ العربیہ ٹی وی کے مطابق بن لادن کی 12 سالہ بیٹی نے پاکستانی تفتیش کاروں کو بتایا کہ ان کے والد کو زندہ گرفتار کرنے کے بعد اہل خانہ کے سامنے گولی ماری گئی۔ پینٹاگون کی ایک بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ اسامہ ایک خاتون کو اپنی شیلڈ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ اس خاتون کو گولی مار دی گئی۔ اس بارے میں بھی برینن نے پہلے والا م¶قف تبدیل کیا وہ ہلاک نہیں ہوئی۔ برینن نے پیر کو کہا تھا کہ بن لادن کے ساتھ دو پیغام رساں بھائی مارے گئے‘ اس کے علاوہ بن لادن کے بیٹے خالد اور ایک محافظ خاتون جسے پہلے ان کی اہلیہ تصور کیا گیا تھا وہ اس آپریشن میں مارے گئے۔ مانیٹرنگ ڈیسک‘ رائٹرز اور اے ایف پی کے مطابق صدر اوباما نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اسامہ بن لادن کے مرنے کے بعد کی تصاویر جاری نہیں کی جائیں گی کیونکہ ان تصاویر سے اشتعال پھیل سکتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اسامہ کی لاش سے بہتر سلوک کیا گیا ہے۔
امریکہ / آپریشن / م¶قف تبدیل
امریکہ / آپریشن / م¶قف تبدیل