چار ہزار ملازمین ریٹرننگ افسران کے سامنے پیش‘ ایک ہزار کے وارنٹ گرفتاری

لاہور (اپنے نامہ نگار سے+ ایجنسیاں) ڈیوٹی سے غیرحاضر چار ہزار ملازمین گذشتہ روز ریٹرننگ افسران کے سامنے پیش ہو گئے جس کے بعد ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے 8 محکموں کے سربراہان کے خلاف جاری وارنٹ گرفتاری معطل کر دیئے ہیں۔ تفصیل کے مطابق ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر/ سیشن جج لاہور نذیر احمدگجانہ نے ملازمین کی فہرستیں پیش نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشن کو آٹھ محکموں کے سربراہان کوگرفتارکرکے4 مئی کو 9 بجے عدالت میں پیش کرنے کاحکم جاری کیا تھا جن میں ڈی جی نیب، جی ایم سوئی گیس، ڈی جی انٹیلی جنس انوسٹی گیشن لاہور، اکاﺅنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو، چیئرمین پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ ،سیکرٹری پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ اور ڈائریکٹر انٹیرئر ریجنل لاہور شامل ہیں۔ ان محکموں کے سربراہان نے عملہ کی لسٹیں فراہم نہیں کیں جس کی وجہ سے پولنگ سٹاف کی گنتی مکمل نہیں ہو رہی تھی۔ ریٹرننگ افسران نے ڈیوٹی سے غیرحاضر چار ہزار ملازمین کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں گرفتارکرکے پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ان ملازمین کو لاہور کے 13 ریٹرنگ افسران نے اپنے اپنے حلقوں میں الیکشن کے روز ڈیوٹی کے لئے ٹریننگ کروانے کے لئے طلب کیا مگر وہ حاضر نہ ہوئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق لاہور کے 13 قومی اور 25 صوبائی اسمبلی کے حلقوں کیلئے ریٹرننگ افسران نے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین کو الیکشن ڈیوٹی دینے کے حوالے سے طلب کر رکھا تھا۔ بعض ملازمین نے ریٹرننگ افسروں کے سامنے پیش ہو کر پولنگ ڈے پر اپنی حاضری کو یقینی بنانے کے بارے میں آگاہ کر دیا جبکہ ایک ہزار ملازمین ٹال مٹول سے کام لیتے رہے اور ڈیوٹی پر نہ آنے کے حوالے سے درخواستیں بھجواتے رہے جس پر ریٹرننگ افسران نے ان ایک ہزار سرکاری ملازمین کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے اور متعلقہ ایس ایچ اوز کو حکم دیا ہے کہ ڈیوٹی سے انکار کرنے والے ملازمین کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔ آن لائن کے مطابق خیبر پی کے میں انتخابی ڈیوٹیاں سرانجام دینے سے انکار پر متعدد سرکاری ملازمین کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف مزید کاروائی بھی شروع کر دی ہے۔ آئی این پی کے مطابق بلوچستان کی خواتین اساتذہ کی تنظیم نے بھی مطالبات تسلیم نہ ہونے پر انتخابی ڈیوٹیوں سے بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دیدی۔ کوئٹہ میں الائیڈ فی میل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے زیراہتمام جلسہ منعقد کیا گیا اور فی میل ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ خواتین اساتذہ کا کہنا تھا کہ خواتین اساتذہ کو کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں انتخابات کے دوران ڈیوٹیاں سرانجام دینے پر کالعدم تنظیموں کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ حکومت کو الیکشن ڈیوٹی انجام دینے والی خواتین اساتذہ کو سیکورٹی، پچاس لاکھ روپے کی لائف انشورنس اور پک اینڈ ڈراپ کی سہولت سمیت آٹھ مطالبات پیش کئے گئے ہیں اگر ان مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہوا تو انتخابی ڈیوٹیوں سے بائیکاٹ کیا جائےگا۔
غیرحاضر ملازمین پیش

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...