لاہور (خبر نگار) 11 مئی کو ملک پر 5 برس حکمران رہنے والی پیپلز پارٹی کے امیدوار اپنی اتحادی جماعت (ق) لیگ کےساتھ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کی 272 نشستوں میں سے کچھ اہم نشستوں پر پیپلز پارٹی کے مشہور لیڈرز میدان میں ہیں جن میں این اے 24 بنوں پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر گلزار احمد کے صاحبزادے وقار احمد کا مقابلہ مولانا فضل الرحمن سے ہے۔ اس نشست پر سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے مولانا فضل الرحمن کو 2002ءمیں ہرایا تھا۔ این اے 25 میں سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کا مقابلہ مولانا فضل الرحمن سے ہو گا جبکہ این اے 26 پر ایم ایم اے کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم درانی کا مقابلہ سابق وفاقی وزیر پی پی پی کے انور سیف اللہ سے ہو گا۔ پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم پرویز اشرف این اے 51 سے امیدوار ہیں ان کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے راجہ جاوید اخلاص سے ہے۔ راجہ پرویز اشرف ”ہیٹ ٹرک“ کے خواہشمند ہیں۔ جھنگ میں سابق وفاقی وزیر فیصل صالح حیات اپنے قریبی عزیز عابد حسین سے مقابلے میں اترے ہیں۔ عابد حسین پیپلز پارٹی کے امیدوار اور عابدہ حسین کے صاحبزادے ہیں۔ این اے 105 کے انتخابی معرکے پر دنیا بھر کی نگاہیں لگی ہیں۔ اس نشست پر پانچ مرتبہ شجاعت حسین اور دو مرتبہ احمد مختار جیت چکے ہیں۔ اس دفعہ احمد مختار کا مقابلہ اپنی اتحادی جماعت کے صوبائی سربراہ پرویز الٰہی سے ہے۔ این اے 106 میں سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے جعفر اقبال سے ہے۔ قمر زمان کائرہ بھی ہیٹ ٹرک کیلئے پُرامید ہیں۔ این اے 110 میں خواجہ آصف مسلم لیگ (ن) اور فردوس عاشق اعوان پی پی پی کے ٹکٹ پر مقابلہ کر رہے ہیں۔ این اے 120 لاہور میں پیپلز پارٹی کے نووارد امیدوار حافظ زبیر کاردار کا مقابلہ نوازشریف سے ہے۔ این اے 129 لاہور پر پیپلز پارٹی کے سابق پارلیمانی سیکرٹری طارق شبیر میو کے مقابلے میں شہباز شریف میدان میں ہیں۔ تحریک انصاف کے امیدوار منشاءسندھو کی آمد کے بعد مقابلہ سخت ہو گیا ہے۔ این اے 130 میں سابق وفاقی وزیر ثمینہ خالد گھرکی کی ہیٹ ٹرک متوقع ہے ان کے مقابلے پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سہیل شوکت بٹ ہیں۔ این اے 146 اور این اے 147 سے منظور وٹو کا مقابلہ راﺅ اجمل اور معین وٹو سے ہے۔ پی پی پی کے صوبائی صدر منظور وٹو نے سارا زور صرف اپنی مہم پر لگا رکھا ہے۔ این اے 148 پر یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ کا مقابلہ شاہ محمود قریشی سے ہے مسلسل دو مرتبہ کامیاب ہونیوالے شاہ محمود قریشی اندرون سندھ کی دو نشستوں پر بھی امیدوار ہیں۔ این اے 149 پر پیپلز پارٹی کے عامر ڈوگر کا مقابلہ جاوید ہاشمی سے ہے۔ این اے 151 پر یوسف رضا گیلانی کے دوسرے بیٹے عبدالقادر گیلانی کا مقابلہ سکندر حیات بوسن سے ہے جو مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہیں ۔ این اے 194 پر سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کا مقابلہ اپنے تین کزنز سے ہے۔ مخدوم معین الدین مسلم لیگ (ن)، مخدوم عماد الدین تحریک انصاف اور مخدوم خسرو بختیار (ق) لیگ کے امیدوار ہیں۔ این اے 208 لاڑکانہ پر بے نظیر بھٹو کی نند فریال تالپور اور بے نظیر بھٹو کی بھاوج غنویٰ بھٹو میدان میں ہیں۔ این اے 215 پر پیپلز پارٹی کے نواب علی وسان کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے غوث علی شاہ سے ہے۔ این اے 216 پر پیر صدر الدین شاہ کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے ساجد کرینگے۔ این اے 218 حیدر آباد پرمین فہیم کا مقابلہ مسلم لیگ فنکشنل کے امداد علی اور ایم کیو ایم کے غلام شبیر شاہ سے ہو گا۔امین فہیم 1970ءسے کامیاب چلے آرہے ہیں۔ این اے 225 پر سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کا مقابلہ مسلم لیگ (ف) کی یاسمین شاہ سے ہو گا۔ این اے 228 پر پیپلز پارٹی کے نواب یوسف تالپور کا مقابلہ شاہ محمود قریشی سے ہے۔ این اے 229 پر پیپلز پارٹی کے فقیر شبیر محمد کا مقابلہ ارباب غلام رحیم سے ہوگا۔ این اے 235 پر پیپلز پارٹی کی شازیہ مری کا مقابلہ پیر صدر الدین شاہ راشدی سے ہوگا۔ این اے 249 کراچی پر پیپلز پارٹی کے عبدالعزیز میمن کا مقابلہ ایم کیو ایم کے فاروق ستار سے ہوگا۔ این اے 263 پر پیپلز پارٹی کے میر باز کھیتران کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے سردار یعقوب ناصر اور جے یو آئی (ف) کے مولانا امیر زمان سے ہوگا۔ این اے 265 ڈیرہ بگٹی پر پیپلز پارٹی کے میر احمدان بگٹی کا مقابلہ اکبر بگٹی کے بیٹے طلال بگٹی سے ہے۔