الطاف نے جو زبان استعمال کی وہ کوئی پاکستانی استعمال نہیں کرسکتا : خواجہ آصف

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے جو بات الطاف حسین نے بولی وہ کوئی پاکستانی اس قسم کی زبان استعمال نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مشرف دور میں دلی جا کر 1947ء کی معافی بھی مانگی تھی۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو کراچی میں پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہئے تھی۔ وہ جس موضوع پر بول رہے تھے وہ بڑا خاص تھا۔ سیاسی صوبائی حکومت، فوج اور وفاقی حکومت اس بات کیلئے پُرعزم ہے کراچی میں امن قائم ہونا چاہئے۔ کرمنلز نے کراچی کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ نائن زیرو کوئی مقدس جگہ نہیں، طریقہ کار پر اختلاف ہو سکتا ہے لیکن کراچی کے امن پر کسی کی رائے مختلف نہیں۔ ہو سکتا ہے بعض لوگ اس کی قیمت وہ ادا نہ کرنا چاہتے ہوں جو وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادا کرنا چاہتے ہیں۔ کراچی امن پر سیاسی مفادات بھی قربان کرنا پڑتے ہیں تو کرنے چاہئیں۔ ملک کا مفاد سب پر مقدم ہے۔ ملکی معاملات پر آراء پر پابندی نہیں ہونی چاہئے۔ سلامتی اداروں کیخلاف بات کرنے والوں کو روکا جانا چاہئے۔ سائیڈ شو چل رہا ہے۔ ذوالفقار مرزا بول رہے ہیں جنہوں نے ساری سندھ حکومت پر ہی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اس وقت جوکردار فوج ادا کر رہی ہے وہ قابل تحسین ہے۔ فوج نے ایسا کردار 60 سالہ تاریخ میں نہیں کیا۔ جنرل مشرف نے فوج کی حرمت کو پامال کیا۔ مشرف دور میں قومی مفادات کیخلاف فیصلے ہوئے۔ طالبان دو جنگوں کا ورثہ ہیں۔ سعودی عرب کے بارے میں ہمارے مؤقف کو فوج کی حمایت حاصل تھی۔ فوج اور سویلین حکومت ایک پیج پر ہیں۔ آئی ایس آئی سیاست نہیں کر رہی۔ کنٹینر والے صاحب کے کہنے پر امپائر نہیں آیا نہ ہی انگلی اٹھی۔ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ برطانیہ کو مطلوب 2 افراد پاکستان میں موجود ہیں تو پاکستان انہیں وہاں پہنچائے گا۔ یہ وزارت داخلہ کا معاملہ ہے۔ دہشت گردوں کو منی لانڈرنگ کے ذریعے ہی پیسہ مل رہا ہے۔ ہمیں منی لانڈرنگ کیخلاف بھی جنگ شروع کرنی چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...