را کے جاسوسوں اور ہماری تاریخ(1)

بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالت نے سزائے موت سنا کر شاندار ، بروقت اور دلیرانہ فیصلہ کیا ہے آرمی چیف جنرل باجوہ صاحب نے سزائے موت کی توثیق کرکے بھارت اور پاکستان دشمن قوتوں کو اچھا پیغام دیا ہے پوری قوم اس فیصلے پر خوش اور مطمئن ہے اور امید ہے کہ سابقہ روایات کے برعکس اس وطن دشمن جاسوس کو بلا تاخیر تختہ دار پر لٹکایا جئے گا اور کوئی مصلحت آڑے نہیں آئیگی پاک فوج نے سزائے موت سنا کر اپنا قومی فرض پورا کر لیا ہے اور گیند اب حکومت کے کورٹ میں وقت بتائے گا کہ میاں نواز شریف قومی امنگوں کے مطابق جرا¿ت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہیں یا پرویز مشرف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مصلحتوں کا شکار ہو کر بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی جاسوس کو پھانسی پر لٹکانے کے بجائے مس¿لہ کا حسب سابق التواءکا شکار بنائیں گے حالات اور انصاف کا تقاضہ ہے کہ بھارتی را ککے اس ایجنٹ کو سرِ عام پھانسی دے کر دنیا کو یہ پیغام دے دیا جائے کہ ہم اپنے وطن کی سالمیت اور دفاع کے لئے ہر ممکن حد تک جانے والے لوگ ہیں وطن عزیز کے دفاع کے لئے سب کچھ کر گزرنے کے ساتھ کسی طرح کی مصلحت شکار نہیں ہوں گے بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے ردِ عمل میں پاکستان کو دھمکی آمیز بیان میں کہا ہے کہ کلبھوشن بھارت کا بیٹا ہے اسے بچانے کے لئے ہر حد تک جائیں گے راجیہ سبھا سے خطاب کرتے ہوئے بڑی گھٹیا زبان استعمال کی ہے سشما سوراج کے ذہن میں رہے کہ بھارت نے کون سی حدیں باقی چھوڑی ہیں کہ ہر حد تک جائیں گے 3مارچ 2016ءرا کا ایجنٹ کلبھوشن یادیو بلوچستان سے رنگ ہاتھوں پکڑا گیا تھا یہ بھارتی نیوی کا حاضر سروس سینئر آفیسر ہے اس کا عہدہ لیفٹیننٹ کرنل کے برابر ہے یہ جاسوس طویل عرصے سے کراچی اور بلوچستان میں پاکستان کے خلاف را کے لئے کام کرتا رہا اس کا اھم ٹارگٹ گوادر بندرگاہ اور چین پاکستان راہداری منصوبے کو تباہ کرنا نیز کراچی اور بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو پیسے دیتا رہا پورا نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا جعلی پاسپورٹ اور فرضی نام حسین مبارک پٹیل ہے ایران میں بظاہر کاروبار بھی کرتا رہا اس نے عدالت کے سامنے تمام تر تفصیل بتائی ہے جس سے کوئی بات ڈھکی چھپی نہیں ہے بڑے واضح اور ٹھوس ثبوت تھے اگر حکومت یہ مس¿لہ اقوامِ متحدہ میں لے جاتی تو ہمارا موقف بڑا مضبوط تھا مگر ہمارے موجودہ حکمران مصلحتوں کے شکار ہیں اس جاسوس کی گرفتاری کے فوراً بعد بھارت نے مختلف دنیا کی لابیوں کے ذریعے جعلی و فرضی کہانیاں تیار کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ کلبھوشن جاسوس نہیں ہے ایران میں گولڈ کا کاروبار کرتا تھا طالبان کے ایک گروہ جیش العدل نے ایران سے اسے اغواءکیا اور روپے لے کر آئی ایس آئی کو فروخت کر دیا پھر بھارت نے یہ بھی موقف اپنایا کہ یہ شخص ایران کے شہر چاہ بہار میں ہیرے و جواہرات کا کاروبار کرتا تھا تاجر ہے اس ضمن نے بھارت نے جرمنی کے ایک مستند دانشور ڈاکٹر گنز ملائیک کو بھی خریدا اس نام نہاد دانشور نے یکم اپریل 2017ءکراچی انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کے ایک پروگرام میں دوران خطاب کہا کہ طالبان نے کلبھوشن یدیو کو ایران سے اغواءکرکے پاکستان بیچا تھا یہ ساری کہانیاں فرضی ہیں اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ را کا سینئر ایجنٹ آفیسر نیوی کا جس کا آرمی نمبر 415587ہے اس کے بیان میں تمام صورت حال واضح ہے اس کے نیٹ ورک سے وابستہ کئی اور لوگ بھی اس وقت قید میں ہیں تمام سہولت کار اور اس کی کارروائیاں ٹھوس ثبوت کے ساتھ موجود ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس جاسوس کو سزائے موت دی جائے گی؟ اس کا جواب ڈھونڈنے کے لئے ہمارے پاس ماضی کی تاریخ موجود ہے جس میں اس سے قبل سات را کے ایجنٹ پاکستان میں پکڑے گئے ان پر جرم ثابت ہوا مگر ہمارے حکمران مصلحتوں کا شکار رہے اور را کے ایجنٹوں کو با وجود اس کے کہ انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی باعزت رہا کرکے بھارت بھیجا گیا ہر دور میں را کے ایجنٹون کے ہمدرد وطن عزیز میں پیدا ہوتے رہے جن میں انصار برنی جیسے نام نہاد انسانی حقوق کے چمپیئن بھی شامل ہیں جنہوں نے را کے ایجنٹوں کے گلوں میں پھولوں کے ہار ڈال کر واہگہ پار کرایا تھا جنرل ضیاءالحق کے دور حکومت میں سربجیت سنگھ رنگے ہاتھوں را کا ایجنٹ پکڑا گیا جرم ثابت ہوا اقرار جرم کیا سزائے موت ہوئی مگر محترمہ بے نظیر مرحومہ نے اقتدار ملنے کی خوشی میں اس قاتل اور جاسوس کو سزائے موت پر عمل کرانے کے بجائے باعزت رہا کر دیا انصار برنی نے اس کی رہائی کی مہم چلائی تھی گوپال داس 27سال پاکستان میں قید رہا را کا ایجنٹ تھا ثبوت ملے اقرار جرم کیا سزائے موت سنائی گئی مگر اسے بھی 2011ءمیں گلے میں پھولوں کے ہار ڈال کر رہا کر دیا گیا۔ (جاری ہے)
پوری قوم کو کشمیرا سنگھ کا نام یاد رہے گا را کا خفیہ جاسوس جس نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بنیادی کردار ادا کیا تھا اس نے خود بھی اقرار کیا جرم ثابت ہوا سزائے موت ہوئی اس کا جرم تو دیگر کی نسبت سب سے بھیانک تھا عتیقہ اوڈھو اور انصار برنی نے اس کی رہائی میں کلیدی کردار ادا کیا پھر کشوری لال المعروف امر سنگھ جس نے بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو تیار کیا تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھا اسے بھی سا ہونے کے باوجود ہم نے با عزت رہا کر دیا اس نے بھارت جا کر کتاب MY YEARS IN PAKSTANI PRISONلکھی جس میں تخریبی کارروائیوں کی تفصیل لکھی تو دنیا حیران رہ گئی پھر اجیت کمار را کا ایجنٹ پکڑا گیا جرم ثابت ہونے پر سزا ہوئی مگر اس ہم نے با عزت رہا کیا واپس جا کر بھارت پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ اس نے کیا کیاکارروائیاں کی ہیں لاہور شہر میں سات سال رہ کو پورے پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کرتا رہا وغیرہ یہ تمام تر تفصیلات ایک کالم میں سمیٹنا ذرا مشکل ہے تاہم اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے را کے ایجنٹوں سے جس طرح کا حسن سلوک کی اس کے جواب میں بھارت نے کیا کردار ادا کیا بتانے کی ضرورت نہیں ہے اس وقت بھارت اور افغانستان کا گٹھ جوڑ ہے اور را کے ایجنٹ بذریعہ افغانستان پاکستان میں تخریبی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں کسی نے کیا خوب کہا کہ ہندوستان کے مشرک اور افغانستان کے منافق حکمران مل کر وطن عزیز کا تباہ و برباد کرنے میں لگے ہوئے ہیں بھارتی خفیہ ایجنسی را جو 1968ءمیں بنی قیام سے اب تک اس کا صرف ایک ہی مشن ہے کہ پاکستان کو عدمِ استحکام کا شکار کرکے اس کے ٹکڑے کئے جائیں پچھلے دنوں پیپلز پارٹی کے ایک لیڈر اعتزاز احسن نے اعلان کیا تھا کہ جس دن وزیر اعظم نواز شریف کلبھوشن یادیو کا نام لے کر کوئی بات کریں گے اس دن میں 50ہزار روپیہ نابینا افراد کی ایسوسی ایشن کو دوں گا یہ ایک اہم راز ہے جس پر نواز شریف پردہ ڈالیں گے اور اسے رہا کر دیں گے کیا موجودہ وزیر اعظم نواز شریف سابقہ حکمرانوں کی پیروی کرتے ہوئے را کے ایجنٹوں کا باعزت بری کرکے بھارت کے حوالے کرکے ثابت کریں گے کہ پاکستان کے حکمران بے حمیت، بزدل اور بھارت نواز ہیں یا پاکستان کے حکمران بہادر، انصاف پسند اور محب وطن ہیں پوری قوم پاک فوج کی جرا¿ت و بہادری پر خوش، مطمئن اور سلام پیش کرتی ہے اور پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اپنی قابلِ فخر مسلح افواج کی پشت پر کھڑی ہے اگر میاں صاحب نے حسب سابق فیصلہ کیا مس¿لے کو التواءمیں ڈال دیا تو ان کی اور حکومت کی ساکھ بری طرح سے متاثر ہوگی اور تاریخ اچھے الفاظ میں یاد نہیں کرے گی

ای پیپر دی نیشن