پلاٹس کی الاٹمنٹس میں بے ضابطگیاں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے نیت ایف آئی اے پر تحفظات

اسلام آباد(آئی این پی )پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی خصوصی کمیٹی نے نیب اور ایف آئی اے کی طرف سے گرینڈ حیات ٹاور اور سینٹورس کو پلاٹس کی الاٹمنٹس میں سنگین بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات مکمل نہ کرنے پر شدید تحفظات اور اجلاس میں دونوں اداروں کے موجود حکام پر تیاری کر کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے، اجلاس کے دوران ڈاکٹر عارف علوی اور میاں عبدالمنان نے تصدیق کی گرینڈ حیات ٹاور کی انتظامیہ نے انفرادی طور پر پبلک اکائونٹس کمیٹی کے ارکان سے رابطے کئے ہیں اور ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے، خصوصی کمیٹی نے واضح کیا یہ کیسز ذمہ داران کے تعین کے بغیر کولز کئے گئے تو ایسا غلط ہوگا، نیب پر سوالیہ نشان لگ جائے گا ، سی ڈی اے بورڈ کو بھی کسی کے جرائم پر پردہ ڈالنے کا اختیار نہیں، اجلاس میں سیکرٹری کیڈ نرگس گلوں نے بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے سی ڈی اے پر وزارت کی رٹ نہیں کسی بھی معاملے سے آگاہ نہیں کیا جاتا جبکہ جوابدہ ہم ہوتے ہیں، وفاقی ترقیاتی ادارے میں وسیع پیمانے پر گھپلوں کی تحقیقات اور سالانہ حسابات کے بارے میں آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کیلئے مرکزی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر سینیٹر مشاہد حسین سید کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ عبدالمنان نے انکشاف کیا گرینڈ حیات ٹاور کی انتظامیہ نے جنت کے خواب دکھائے مگر ہم اصولی موقف پر ڈے رہے، گرینڈ حیات اور سنٹورس کے نام پر ہوٹلز کیلئے پلاٹس دئیے گئے مگر قوانین کی سخت خلاف ورزیاں کی گئیں ، 12برس میں آج تک ہوٹل کی بنیاد بھی نہیں رکھی گئی۔ عارف علوی نے بھی متذکرہ معاملہ کی انتظامیہ کی طرف سے ارکان سے رابطوں کی تصدیق کی۔ آڈٹ اعتراض کے تحت ڈی جی آڈٹ نے بتایا کہ سنٹورس نے نیلامی کی شرائط کے برعکس 42منزلیں تعمیر کر لیں جبکہ نیلامی کے تحت صرف 20منزل تعمیر ہونا تھی، زیر زمین تعمیرات بھی خلاف ضابطہ ہیں اور ان کو کمرشل مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ، سنٹورس میں 32منزلوں کی تعمیر پر 2010میں خود سی ڈی اے نے خط لکھ کر نوٹس لیا تھا مگر بعد میں خاموش ہوگئی اور 42منزلیں تعمیر ہوگئیں کسی کو وسیع تعمیر ہوتے کثیر المنزلہ ٹاور نظر نہ آیا ، عبدالمنان نے کہا سی ڈی اے افسران کو ایسی عینک دینے کی ضرورت جس سے انہیں پلاٹس نیلامی کی شرائط کی خلاف ورزیاں نظر آسکیں ، ممبر فنانس سی ڈی اے نے اجلاس میں دعویٰ کیا کہ نیب دونوں کیسز کو کلرز کر چکی ہے جبکہ اجلاس میں نیب اور ایف آئی اے کے حکام اس سے لا علم تھے ، خصوصی کمیٹی نے نیب سے اس بارے میں فوری طور پر تحریری جواب مانگ لیا۔

ای پیپر دی نیشن