اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو ہدایت کی ہے کہ میڈیکل کے کورسز کرانے والے غیر رجسٹرڈ اداروں کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے کارروائی کرائی جائے اور ان اداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں سیل کیا جائے جبکہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں غیر قانونی انسانی اعضاءکی پیوند کاری کا کاروبار 2 ار ب ڈالر تک سالانہ ہو چکا ہےاور پمز ہسپتال میں بھی مافیا ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر غیر قانونی پیوند کاری کے کام میں ملوث ہو رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سجاد حسین طوری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کے نیشنل ہیلتھ کیئر بل 2017ءاور میڈیکل ڈینٹل کونسل ترمیمی بل 2017ءکے علاوہ غیر معیاری اور جعلی ادویات تیار کرنے والوں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات اور میڈیکل کورسز کرانے والے اداروں کی قانونی حیثیت کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ گزشتہ سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ این آئی ایچ میں یوفون ٹاور کا کرایہ بھی بڑھایا جارہا ہے اب کمرشل ریٹ کے مطابق کرایہ وصول کیا جائے گا۔ اور ڈبلیو ایچ او کی این آئی ایچ میں عمارت استعمال کرنے کا کرایہ بھی وصول کیا جائے ۔اس حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے اور عمارت کے کرائے کا تعین بورڈ کے اجلاس میں کر لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے این آئی ایچ میں ڈبل انٹری شروع نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ این آئی ایچ کے علاقے کی فینسنگ کا کام جلد شروع ہو جائے گا اور ڈبل انٹری بھی جلد شروع کر دی جائے گی ۔ قائمقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی ایچ نے کہا کہ سافٹ ویئر کےلئے کنسلٹنٹ نہیں تھا پشاور سے ٹیم بلا رہے ہیں جلد سافٹ ویئر تیا رکر لیا جائے گا۔ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے انٹرنل کمیٹی بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ سینیٹر اعظم سواتی کے نیشنل ہیلتھ کیئر بل 2017ءکے حوالے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ یہ بل وزارت قانون کے پاس ویٹ کےلئے بھیجا ہوا ہے جیسے ہی آئے گا کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا ۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل عام لوگوں کی صحت کے متعلق ہے ادارے تاخیر کی بجائے ایسے قوانین کو جلد سے جلد مو ثر بنا کر منظور ی کےلئے پیش کریں ۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ان کے چار درجن سے زائد بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں میںسرکولیشن میں ہیں ادارے غیر قانونی تاخیر کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر اعظم خان سواتی کے پی ایم ڈی سی کے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ بل میں جعلی ڈاکٹروں کے خلاف سزائیں اور جرمانوں میں اضافے کی تجویز دی گئی تھی ۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ انسانی اعضاءکی غیر قانونی فروخت کا کام ملک میں بہت زیادہ عام ہو چکا ہے اور سالانہ 2 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے غریب لوگوں سے گردے 50 ہزار میں خرید کر 50 لاکھ میں فروخت کیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے متعلقہ ڈاکٹر کو بھی بلا کر کمیٹی اجلاس میں بریفنگ حاصل کی تھی اور حکومت نے یقین دلایا تھا کہ وہ جلد اعضاءکی پیوند کاری کے متعلق بل لائیں گے مگر ابھی تک نہیں لایا گیا اور میرے بل کو بھی واپس کرایا گیا جس پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت صحت نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں بھی اس حوالے سے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے اور ایک بل تیا رکیا جارہا ہے یہ بل اسلام آباد کے علاقوں تک محدود ہے ۔ ایک ایسا طریقہ کار اپنایا جائے جس سے اس کاروبا ر کو کنٹرول کرنے کےلئے بل کو نافذ کیا جاسکے ۔ ایک رجسٹری قائم کی جائے جو پورے ملک کے لئے کام کرے ۔ قائمہ کمیٹی نے انسانی اعضاءکی پیوند کاری کے متعلق بل کو جلد سے جلد تیا ر کرنے کی ہدایت کر دی ۔ آئندہ اجلاس میں پی ایم ڈی سی داخلہ پالیسی ، میڈیکل کالجوں کی رجسٹریشن اور ہسپتالوں کے معاملات سے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کریں ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں ملک میں تیار ہونے والی جعلی ادویات کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک میں قوانین موجود ہیں مگر ان پر صحیح طورپر عملد رآمد نہیں کرایا جاتا ۔ اسلام آباد کے پرائیوٹ ہسپتال فائیوسٹار سے سیون سٹار ہوٹل بن چکے ہیں۔ جہاں صحت کے نام پر لوگوں کو لوٹا جارہا ہے ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ماڈرن سٹڈیز ، انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ اینڈ ہیلتھ اور ماڈرن انسٹی ٹیوٹ آ ف انفارمیٹکس اینڈ میڈیسنز پی ایم ڈی سی سے رجسٹرڈ نہیں ہیں