چمن بارڈر پر افغان فورسز کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں3 پاکستانی شہید، ایف سی کے 4 جوانوں سمیت 18زخمی ہوگئے ہیں ۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جمعہ کی صبح افغان فورسز کی جانب سے چمن بارڈر پر فائرنگ کے نتیجے میں 3 نوجوان جاں بحق جبکہ 18زخمی ہوگئے.زخمیوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہیں ۔ افغان فورسز کی طرف سے پاکستان کے سرحدی گاوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر پر فائرنگ کی گئی.جس کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور خواتین و بچوں سمیت 18 زخمی ہو گئے۔زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے.جہاں بعض کی حالت نازک ہے۔پاکستانی شہریوں کے تحفظ کےلیے سیکورٹی فورسزنے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا جبکہ سیکورٹی فورسز کی طرف سے افغان فائرنگ کا بھر پور جواب دیا گیا۔سیکورٹی حکام کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جبکہ پاک افغان سرحد پر باب دوستی ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند کردیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق افغان بارڈر پولیس 30 اپریل سے پاکستانی سرحد کے اندر کی طرف موجود تقسیم شدہ کلی جہانگیر اور گلی لقمان میں مردم شماری کے دوران رکاوٹیں کھڑی کررہی تھی مردم شماری کے حوالے سے سفارتی اور عسکری ذرائع کے ذرائع افغان حکام کو بہت پہلے آگاہ کر دیا گیا تھا اس کے باوجود یہ سب کچھ کیا گیا آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور چمن سرحد کو آمدروفت کے لیے بند کر دیاگیا ہے۔چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں جبکہ پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے جبکہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان بارڈر پولیس نے مردم شماری کی ٹیم کی سیکیورٹی کے لیے تعینات ایف سی اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
چمن بارڈر پر افغان فورسز کی فائرنگ, 3 پاکستانی شہید، ایف سی کے 4 جوانوں سمیت ،18 سے ذائدزخمی :آئی ایس پی آر
May 05, 2017 | 12:36