پنجاب اسمبلی ،سکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دےنے کا بل منظور

May 05, 2018

لاہور (خصوصی نامہ نگار)پنجاب اسمبلی نے صوبہ کے تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی دینے کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا جس کے بعد صوبہ بھر کے سرکاری اور نجی تعلیمی ادارو ں میں نرسری تا پنجم ناظرہ کی تعلیم اور چھٹی سے بارھویں جماعت تک قرآن پاک با ترجمہ پڑھایا جائے گا۔ اقلیتی طلبہ پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہو گا۔ پنجاب اسمبلی میں مذکورہ بل جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ خواتین سے متعلق نازیبا ریمارکس پر اپوزیشن کا رانا ثنااللہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کےا ۔وزیر قانون کے انکار پر واک آ¶ٹ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران ڈاکٹر سید وسیم اختر نے قواعد و ضوابط معطل کر کے پنجاب ٹیچنگ ہولی قرآن بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا جس کے بعد وسیم اختر نے بل پیش کیا تو تحریک انصاف کے ارکان جو ایوان سے واک آ¶ٹ کر گئے تھے حکومت کی جانب سے دو وزراءکے منانے پر واپس آگئے۔ بل پر رائے شماری کے دوران کسی رکن نے مخالفت نہیں کی اور بل کی تمام شقیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔ بل پاس ہونے کے بعد قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا والدین کو بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم کے حوالے سے بہت مشکلات کا سامنا تھا۔ بل کی منظوری کے بعد اب سکولوں اور کالجوں میں باقاعدہ طور پر قرآن پاک کی تعلیم کیلئے پیریڈ رکھا جائے گا۔ انہوںنے وسیم اختر کو مبارکباد بھی دی۔ وسیم اختر نے کہا پنجاب اسمبلی میں پانچ برسوں میں یہ سب سے اہم بل پاس کیا جس کے بعد طلبہ کو سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیم لازم دینا ہو گی۔ دریں اثناءصوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کی جانب سے تحریک انصاف کے مینار پاکستان پر جلسہ میں شرکت کرنے والی خواتین سے متعلق بیان پر گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی اور پی ٹی آئی ارکان نے ایوان سے واک آ¶ٹ کر دیا۔تحریک انصاف کی خاتون رکن ڈاکٹرنوشین حامد نے نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ خان سے مطالبہ کیا کہ وہ تحریک انصاف کے مینار پاکستان کے جلسہ میں شرکت کرنےو الی خواتین کے حوالے سے اپنے بیان پر معافی مانگیں ۔ رانا ثنانے کہا کہ وہ اپنے الفاظ ایک سینئر صحافی کے توجہ دلانے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کے احترام میں واپس لے چکے ہیں۔ جہاں تک معافی مانگنے کا تعلق ہے تو پھر یہ معاملہ یہاں نہیں رکے گا دور تک جائے گا جبکہ انہوں نے یہ بیان پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں دیا بھی نہیں تھا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر انسانی حقوق طاہر خلیل سندھو نے کہا کہ تحریک انصاف کی خواتین اگر رانا ثنا سے ان الفاظ پر جو کہ انہوں نے ایوان میں ادا نہیں کئے پر معافی کا مطالبہ کرتی ہیں تو پھر عائشہ گلا لئی اور ٹیرین بھی کسی کی بیٹیاں ہیں۔ انہوں نے کہا بین الاقوامی عدالت ٹیرین کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی بیٹی قرار دے چکی ہے جو بغیر نکاح کے پیدا ہوئی۔ عائشہ گلا لئی قومی اسمبلی کی رکن ہے جس کو عمران نے نازیبا پیغامات بھیجے اور عدالت کی بار بار طلبی کے باوجود وہ پیش بھی نہیں ہوئے۔ پھر یہ حرکتیں اور اعمال بھی شیم کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس پر ایوان میں نعرہ بازی شروع ہو گئی اور حکومتی بنچوں پر براجمان مرد اور خواتین ارکان نے ”ٹیرن کو پاپا دو“ کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن ارکان نے بھی نعرے لگائے جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے واک آ¶ٹ کر گئے - بعد ازاں دو وزراءکے منانے پر تحریک انصاف کے ارکان ایوان میں واپس آگئے اور کارروائی میں حصہ لیا۔ اپوزیشن لیڈر محمودالرشید نے کہا میڈیا پر الفاظ واپس لئے اچھی بات مگر اسمبلی میں بھی معذرت کریں۔ معذرت کرنے سے وزیر قانون کا قد چھوٹا نہیں ہو جائے گا۔ دریں اثناءپنجاب اسمبلی نے مسودہ قانون ترمیم (ریگولیشن ) سا¶نڈ سسٹمزپنجاب 2018 متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ بل صوبائی وزیر رانا ثناءاللہ خان نے پیش کیا ، بل کی منظوری کے بعد اب مساجد میں چار سپیکر لگائے جا سکیں گے تا کہ اذان، خطبہ، گمشدگی اور فوتگی کے اعلانات کی آواز چاروں طرف جا سکے گی۔ رانا ثناءاللہ خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مساجد میں صرف ایک لا¶ڈ سپیکر لگانے کی اجازت تھی لیکن بل کی منظوری کے بعد اب چار لا¶ڈ سپیکر لگائے جا سکیں گے تا ہم انہوںنے کہا کہ ان لا¶ڈ سپیکروں کا استعمال صرف عربی خطبہ، جمعہ، اذان، درود پڑھنے، گمشدگی اور فوتگی کے اعلانات شامل کئے جا سکیں گے۔ علماءکرام سے اپیل ہے کہ وہ ان لا¶ڈ سپیکرز کو فرقہ واریت یا دیگر علماءپر تنقید یا مسالک کے حوالے سے کوئی بات نہ کریں۔
پنجاب اسمبلی

مزیدخبریں