لاہور (ندیم بسرا) ملک کے اندر بجلی کے بحران اور پاور پلانٹس کی بندش نے وفاقی حکومت اوروزارت پاور ڈویژن کی کارکردگی کو واضح کردیا، گزشتہ ایک ماہ کے دوران تقریباً تین پاور پلانٹس کی وقفے وقفے سے بندش نے 26 ہزار میگاواٹ صلاحیت برداشت کرنے والے ملکی بجلی کے مضبوط نظام کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے، وزارت پاور نے بجلی کے نظام کو مضبوط کرنے کی بجائے نت نئے تجربات شروع کردئے ہیں، وزارت پاور کی ہدایت پر پیپکو نے افسران کو تبدیل کرکے بوکھلاہٹ میںاہم ترین آسامیوں پر ایسے افسران کو تعینات کرناشروع کردیا ہے جن کاملکی بجلی کے نظام سے جڑے ہوئے آپریشن، گرڈسٹیشن، کنسٹرکشن، گرڈسسٹم کنٹرول، مینٹیننس، ایم اینڈ ٹی یا ایم اینڈ ایس، این ٹی ڈی سی پر کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت پاور کی طرف سے دعوی کیا جاتا ہے کہ ملک کے اندر بجلی کا نظام 26 ہزارمیگاواٹ تک کا لوڈ برداشت کر سکتا ہے یاسسٹم کی انسٹالڈ صلاحیت چھبیس ہزار میگاواٹ ہے مگر ایک ماہ میںتین بار ایسا ہوا کہ ایک پاور پلانٹ بند ہو نے سے این ٹی ڈی سی کی بڑی ٹرانسمیش لائنیں ٹرپ کرگئی جس سے لوڈ ایک لائن سے دوسری لائن پر لوڈ شفٹ ہونے سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کئی گھنٹوں پر محیط ہو گیا، آر ایل این جی کے پاور پلانٹس بھکی، حویلی بہادر شاہ اور چشمہ نیو کلئر پاورپلانٹ ایک ماہ میں ٹرپنگ کا شکار ہوئے مگر سسٹم پر اس کا بہت برا اثرا پڑا کیونکہ این ٹی ڈی سی کی ٹرانسمیشن لائنیں کمزور ہیں ایک پاور پلانٹس بند ہونے سے دوسری ٹرانسمیشن لائن اس کا بوجھ اٹھانے سے قبل ہی ٹرپ کر جاتی ہیں، وفاقی حکومت ،وزارت پاورنے اس پر توجہ ہٹا لی ہے۔ گزشتہ روز وزارت پاور کی ہدایت پر پیپکو نے نیسپاک سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے سلیم جن کو جنرل مینجرآراینڈسی اوپیپکو کافی عرصے سے تعینات کیا ہوا تھا کی خدمات دوبارہ نیسپاک کو واپس کر دی گئیں ہیں، حالانکہ سلیم کی تعیناتی پر کئی سوالات اٹھائے گئے تھے، ان پر مختلف الزامات کے حوالے سے مختلف ایجنسیوں کی تحقیقات بھی تاحال جاری جو ختم نہیں ہوئی۔ پیپکوایم ڈی مصدق خان نے حکومتی ہدایت پر فوری عمل کرتے ہوئے احکامات عجلت میں کر دیئے۔ پیپکو نے ثاقب جمال کوجی ایم آر اینڈ سی اوتعینات کیا ہے مگر ثاقب جمال کی تمام تر سروس ریجنل ٹریننگ سنٹر لیسکو یا لیسکو ہیڈآفس میں سٹاف افسریا دوسرے شعبے میں رہی ہے، ثاقب جمال نے آپریشن، گرڈسٹیشن، کنسٹرکشن، گرڈسسٹم، مینٹیننس، ایم اینڈ ٹی یا ایم اینڈ ایس میں بطور ایس ڈی او، ایکسئین یا ایس ای کام نہیں کیا، ان کی تعیناتی سے پاور سکیٹر میں مزید گھمبیر صورتحال ہوجائے گی پیپکو کی جنرل مینیجر آر اینڈ سی او کی آسامی کے لئے انٹرویو کر لئے جاتے کیونکہ اس سیٹ کے لئے سابق چیف اسلام آباد کمپنی ملک یوسف، سابق چیف فیصل آباد کمپنی رشید اسلم، سابق چیف لاہور کمپنی سید واجد کاظمی، سابق چیف لاہور کمپنی شرافت سیال یا سابق چیف انجئنرلیسکو شبیہہ الحسن نقوی جیسے تجربہ کار انجینئرز ہونے چاہئے، ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر حکومت گرمیوں میں پاور سیکٹر کو تباہی سے بچانا چاہتی ہے تو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیرپاوراویس لغاری تجربہ کار انجینئرز کی تعیناتی کرے تاکہ پاور سیکٹر کو اپنے پاوں پر کھڑا کیا جا سکے۔
26ہزارمیگاواٹ پیداوارکی صلاحیت کے باوجودگھنٹوں کی لوڈشیڈنگ
May 05, 2018