اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر طفر مرزا نے کہا ہے کہ ٹائیگر فورس میں طب کے شعبہ سے وابستہ رضاکاروں کی تعداد 17 ہزار ہے جن میں سے 1800 ایم بی بی ایس ڈاکٹرز ہیں، ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو ایس او پیز پر عملدرآمد کر سکیں، کورونا کتنے عرصہ رہے گا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کو ٹائیگر فورس پراجیکٹ کے افتتاح کے موقع پرکیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس میں طب کے شعبہ سے وابستہ رضاکاروں کی تعداد 17 ہزار ہے جس میں سے 1800 ایم بی بی ایس ڈاکٹرز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو ایس او پیز پر عملدرآمد کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی بھی ہمیشہ کے لئے نہیں چل سکتی۔ سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کتنے عرصہ رہے گا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ جب تک پوری قوم اکٹھی نیہں ہو گی وباء کا مقابلہ کا نہیں کیا جاسکتا۔ اس سلسلہ میں ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ یہ بات بہت اہم ہے کہ ایسے لوگوں کو اپنے ساتھ ملائیں جو حکومت کے ساتھ مل کر جو ایس او پیز بنائے ہیں ان کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔ جیسے جیسے ایس او پیز کا نفاذ بہتر طریقے سے ہوتا جائے گا اسی طرح ہم زیادہ سے زیادہ کاروبار کھول سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ایک پالیسی ہم نے ٹریسنگ، ٹیسٹنگ اور قرنطینہ کی بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ افراد کی شناخت کرنی ہے جن کو یہ بیماری ہے۔ اس کے لئے پہلے ان کو ٹریس کرنا ہوگا پھر ٹیسٹ کرنے ہوں گے اس کے بعد اگر ان میں وائرس موجود ہے تو ان کو قرنطینہ میں رکھنا ہے یا آئسولیٹ کرنا ہے۔ اس کام کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے پاس فیلڈ فورس ہو جو ہماری ان چیزوں میں مدد کر سکے۔ اس سلسلہ میں وزیر اعظم نے جو ٹائیگر فورس پروگرام متعارف کرایا ہے ۔ اس پروگرام میں 10 لاکھ رضاکاروں نے اپنی رجسٹریشن کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 ہزار افراد نے رجسٹریشن کرائی ہے جن کا طب کے شعبہ سے تعلق ہے اور 1800 افراد ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں۔ ان 17 ہزار لوگوں کو ہم نے ایک سوالنامہ بھیجا ہے۔ اس سوالنامہ میں ہم نے ان سے پوچھا ہے کہ آپ اپنے علاقے میں اپنی یونین کونسل میں بطور ایک طبی ماہر کیا خدمات سر انجام دے سکتے ہیں۔ اس کے جواب بھی موصول ہوناشروع ہو گئے ہیں۔ 1800 ڈاکٹروں کی بڑی تعداد جو تجویز دی ہے کہ ڈیجیٹکل پاکستان کے ساتھ ملک کر ٹیلی ہیلتھ کا شعبہ بنایا چکے ہیں جس کے ذریعے ڈاکٹرز ٹیلی میڈیسن کے ذریعے مختلف مشورے دے سکتے ہیں اور علاج معالجہ کے حوالے سے ان کی دیکھ بھال بھی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں یہ رضاکار ہمارے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہوں گے ۔ ان کی مدد سے ہم اس حکمت عملی کا مؤثر طریقے سے نفاذ کر سکیں گے۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا کی ایران کے وزیر صحت ڈاکٹر نامکی سے ویڈیو لنک پر بات چیت کی ۔معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہاکہ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت پاکستان کے اقدامات اور انتظامات بارے آگاہ کیا۔ ترجمان وزارتِ صحت کیمطابق ایران کے وزیر صحت نے ایران حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ ترجمان وزارتِ صحت اجلاس کا مقصد کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنا ہے۔ایران نے کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات کیے ہیں۔ڈاکٹر نامکی نے کہاکہ پاکستان ہمارا برادر اور پڑوسی ملک ھے ۔وزیر صحت ایران نے سماجی میل جول میں فاصلہ پر قومی پالیسی بنائی ہے جسے پاکستان سے شیئر کریں گے ۔ایرانی وزیر صحت ڈاکٹر سعید نامکی پاکستان نے کروانا سے نمٹنے کیلئے بھر پور اور موثر اقدامات کیے ہیں ۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہاکہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر قائم کیا ھے ۔این سی او سی روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کی نگرانی کی جاتی ھے ۔این سی او سی میں متعلقہ وزارتیں سٹیک ہولڈرز عسکری ادارے ملکر اہم فیصلے کرتے ہیں ۔وزیراعظم پاکستان تمام صورتحال کو خود مانیٹر کرتے ہیں ۔پاکستان میں پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا۔تیرہ مارچ کو نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بڑے اہم فیصلے کیے گئے۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت وزیراعظم پاکستان نے کی ۔لاک ڈان سمیت یونیورسٹی کالجز سکولوں کو بند کیا ۔بڑے بڑے جتماعات پر پابندی لگائی ھے۔کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ٹیسٹ کی تعداد میں اضافے کی قومی پالیسی پر گامزن ہیں۔ سماجی میل جول میں فاصلہ کی پالیسی کو یقینی بنایا جا رھا ھے ۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں تقریبآ دس ہزار ٹیسٹ کیے ہیں ۔روزانہ کی بنیاد پر بیس ہزار ٹیسٹ کا ہدف مقرر کیا ھے ۔اب تک تقریبآ دولاکھ تیرہ ہزار ٹیسٹ کر چکے ہیں۔پاکستان میں اسی فیصد کرونا وائرس لوکل ٹرانسمشن کی وجہ سے پھیل رہا ہے ۔