اسلام آباد (ضمیر علی ڈیتھو) وفاقی ترقیاتی ادارے میں مخصوص جعلی پلاٹوں کے خلاف کارروائی کے نام پر بوگس فائلوں اورجعلی ٹرانسفر کے وسیع کاروبار کو چھپانے کی کوششیں جاری ہیں۔ سیکٹر ڈی 13 اور ہمک ماڈل ٹاؤن کے پلاٹوں کی جعلی فائلوں کے ذمہ داران کا تاحال تعین نہ ہوسکا ہے۔ ون ونڈو سے ڈی 13 فور کے جعلی پلاٹوں کی کارروائی چار ماہ سے سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ میں التواء کا شکار۔ سی ڈی اے ذرائع کے مطابق سست رفتار انکوائری کی وجہ جعلی پلاٹوں کی خرید و فروخت میں ملوث ادارے کے افسران اور پراپرٹی ڈیلرز کو قانون کی گرفت سے بچانا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے میں جعلی فائلوں کا کام اب بھی مافیا کی زیر سرپرستی جاری ہے ،جعلی فائلوں کے کارروبار میں ملوث افسران اور طاقتور مافیا جعل سازوں کو بچانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کے مافیا کے سرپرستوں کی جانب سے اعلی حکام اور تحقیقاتی اداروں کو گمراہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور جعلی فائلوں کا کارروبار بھی جاری ہے ۔واضع رہے کے گذشتہ دنوں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے سی ڈی اے کے دس افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے چار افسران کو گرفتار کیا ہے۔ یہ کاروائی سال دوہزار سترہ سے دوہزار انیس کے دوران سیکٹر آئی الیون ٹو میں پراپرٹی ڈیلر مافیا کے ساتھ ملکر پلاٹوں کو اصل قرار دیتے ہوئے فروخت کرنے کے الزام میں عمل میں لائی گئی ہے۔ تاہم سی ڈے اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کاروائی محض میڈیا میں جعلی پلاٹوں کی خرید و فروخت کی بڑھتی ہوئی خبروں کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی ترقیاتی ادارے میں حالیہ عرصے کے دوران جعلی پلاٹوں کی خرید و فروخت کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔ جن میں پلاٹوں کے ٹرانسفر کے عمل کے ذمہ دار سی ڈی اے ڈپارٹمنٹ 'ون ونڈو' سے دسمبر دوہزار بیس میں ڈی 13 فور کے دو پلاٹ، پلاٹ نمبر 21 اور پلاٹ نمبر 58 بھی شامل ہیں۔ جنہیں اس وقت کے اسٹیٹ مینجمنٹ آفیسر محسن وحید قریشی نے اپنے جعلی دستخط شناخت کرتے ہوئے ٹرانسفر سے قبل ون ونڈو پر نشاندہی کی تھی۔ ذرائع کے مطابق محسن وحید قریشی نے ان جعلی پلاٹوں کو متعلقہ سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ میں رپورٹ کیا جس کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ تاہم آج تک وہ کاروائی مکمل نہ ہو سکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ میں اسٹیٹ ونگ اور ون ونڈو سے متعدد جعلی پلاٹوں کے خلاف انکوائریاں سال ہا سال سے زیر التواء ہیں۔ جس کی وجہ نہ صرف جعلی پلاٹوں کی خرید و فروخت کرنے والے مافیا کا تحفظ ہے بلکہ ذمہ داران کے تعین کی بجائے، نشاندہی کنندہ اور متاثرین سے 'ڈیل' کا وقت فراہم کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی 13 فور کے دو پلاٹوں کے کاغذات پر اپنے جعلی دستخط کی نشاندہی کرنے والے افسر کا چند روز بعد ہی تبادلہ کر دیا گیا۔ اس حوالے سے چیئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی نے نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے کہا کے کچھ کالی بھیڑوں کی وجہ سے ادارے کا نام خراب نہیں ہونے دیں گے ۔جعلی فائلوں کے کارروبار میں ملوث افراد کو نشانے عبرت بنائیں گے ۔جعلی فائلوں کی شکایات کی تحقیقات کے بعد ملوث افراد کو ہر صورت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سی ڈی اے میں جعلی فائلوںکا دھند عروج پر
May 05, 2021