کراچی (کامرس رپورٹر )فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت پنجاب تھرمل کے ذریعہ جھنگ میں قائم کئے جانے والے نئے 1263 میگاواٹ بجلی گھر کی تنصیب کی منظوری کے پیچھے وجوہات کی وضاحت پیش کرے۔ اس نئے پلانٹ کی پیداواری لاگت درآمدشدہ آر ایل این جی پر 6 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ ہوگی، جبکہ ڈیزل پر پیداوار کرتے وقت 11 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ تک لاگت آسکتی ہے۔ دوسری طرف حکومت ونڈ انر جی اور شمسی توانائی پر مبنی ماحول دوست قابل تجدید توانائی پاور پلانٹس کے قیام کی اجازت نہیں دے رہی ہے جس کی قیمت صرف 3.5 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ ہوگی۔ اس اقدام سے پہلے سے ہی ناقابل برداشت سرکلرڈیٹ میں مزید اضافہ ہوگا، مزید برآںدرآمدی بل میں اضافہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں مہنگی بجلی پیدا ہوگی اور نتیجتاً کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوگا۔ یہ قابل غور ہے کہ ہوا اور شمسی پلانٹس کو درآمدی ایندھن کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور درآمدی بل یا زر مبادلہ کی شرح پر کوئی بوجھ نہیں پڑتا ہے۔ میاں ناصر حیات مگو ں ہوا اور شمسی توانائی منصوبوں کو جان بوجھ کر روکنے اور حوصلہ شکنی کا حوالہ دے رہے تھے، جنہیں حال ہی میں نیپرا کے ذریعہ پاکستان کے سب سے کم بجلی کے نرخ پر اوسطا 3.5 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ سے 12 منصوبوں کو 670 میگاواٹ کے لیے نر خ دیا گیا تھااور اس کے نتیجے میں 470 ملین ڈالر کی بیرونی سر مایہ کاری بھی ہو نی ہے۔ مزید یہ کہ صدر ایف پی سی سی آئی نے موجودہ حالات میں حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اس نئے پاور پلانٹ کی تنصیب سے دوسرے آئی پی پیز کی طرح ایک نیا اسکینڈل آجائے گا جن کو اب احتساب کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس منصوبے میں ذاتی مفادات کے کردار کی بھی مذمت کی۔