سکھر، حیدرآباد موٹروے پر کام جلد شروع ہوگا، چیئرمین سی پیک اتھارٹی

کراچی(کامرس رپورٹر)چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹنٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں متعدد توانائی اور روڈ کے منصوبے مکمل ہوچکے ہیں ، بہت سے منصوبے اس وقت رواں دواں ہیں ،  چین کے ساتھ باہمی منسلک ہونے کا عمل 1958 سے جاری ہے، بیلٹ اینڈ روڈ میں سی پیک ایک فلیگ شپ ہے ، پشاور سے کراچی تک سکھر حیدرآباد سڑک رہ گئی ہے ، سکھر حیدرآباد موٹروے پر کام جلد شروع ہوگا ، سندھ اور بلوچستان میں متعدد سڑکوں پر کام جاری ہے ،  ڈھائی سے تین سال میں سڑکیں مکمل ہونگی ،  مغربی روٹ مکمل ہوگا تو غربت میں کمی ہوگی ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی)میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر صدر کراچی چیمبر شارق وہرہ اور چیئرمین بی ایم جی زبیرموتی والا نے بھی خطاب کیا۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ آج خوشی ہورہی ہے کی کراچی ایوان تجارت و صنعت میں موجود ہوں،، سی پیک کے بارے میں قوم کو بہت سی باتیں بتانا ہیں، سی پیک ایک قومی منصوبہ ہے، سی پیک کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی،، پاکستان 40 سال دہشت گردی کی جنگ کا مرکز رہا، پاکستان  کے انفراسٹرکچر کا نقصان ہوا، ہم 40 سال جنگ کے بعد اپنے بل بوتے پر آگے بڑھنے کے لئے پر عزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ   قومی سطح پر وزیر اعظم پاکستان کا سی پیک پر بہت فوکس ہے، رشکئی اکنامک زون میں ایک ہزار ایکٹر ہے جبکہ زمین دو ہزار ایکٹر ہے، فیصل آباد میں کینڈا اور جرمن اور چینی آرہے ہیں، امریکی پاکستانی ڈاکٹروں کا گروپ آرہا ہے طبی آلات میں ،  وزیر اعلی سندھ سے ملاقات کی ہے ، وزیر اعلی سندھ کو کہا ہے کہ دھابیجی اکنامک زون میں دلچسپی لے رہے ہیں، گوادر میں اکنامک زون میں گنجائش پوری ہوگئی ہے، گوادر اکنامک زون میں 12 فیکٹریاں بن رہی ہیں جبکہ گوادر میں 6 فیکٹریوں مکمل ہوگئی ہیں ۔سلیم باجوہ نے کہا کہ آئندہ دورے میں کراچی ایوان تجارت و صنعت کے ساتھ منصوبوں کی فہرست پیش کرونگا ، پاور سیکٹر ریگولیٹ ہے، بجلی کے وہ پروجیکٹ بن رہے ہیں جن کی ضرورت ہے، دو پن بجلی کے منصوبوں کو شروع کیا ہے، گوادر پورٹ میں ٹرانس شپمنٹ دستیاب ہے ، جو بھی صنعت کار آرہے ہیں مقامی صنعت کاروں سے ملاقات کرارہے ہیں،  ہیومن ایفیشنسی انڈیکس اچھا نہیں ہے،  افرادی قوت کی تربیت کو بہتر بنانے کے لئے72 اداروں کا انتخاب کیا ہے۔ صدر کراچی چیمبر شارق وہرانے کہا کہ کراچی چیمبر سی پیک میں اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے، کراچی کے صنعتکار سی پیک کے لئیے کیاخدمات پیش کرسکتے ہیں،سی پیک کی ذمہ داری کم بہت لوگ قبول کرنے کو تیار تھے،سی پیک پر عالمی سازشیں ہیں ،ہمیں امید ہے عاصم باجوہ آپ اس منصوبہ کو شرمندہ تعبیر کرینگے ،سی پیک کامیابیاں پاور جنریشن، سڑکوں کی تعمیر اور دیگر منصوبوں میں رہیں وہ ثبوت ہیں کہ یہ منصوبہ ملک کے لئیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والانے کہا کہ ہم 23 سال سے کراچی کی بزنس کمیونٹی کو چلا رہے ہیں ،ہم دنیا سے بذریعہ سڑک رابطہ قائم کرنے جارہے ہیں ،ہمارے یہاں نادرن بائی پاس، سدرن بائی پاس اور لیاری ایکسپریس وے ہیں ،مگر سدرن اور نادرن بائی پاس پورٹ تک نہیں جاتے ،دنیا بھر کی طرح انھیں بھی پورٹ تک بنایا جائے،ہم سمجھتے ہیں پاکستان کی انڈسٹری میں بہت مواقع ہیں ،پاور جنریشن سے زیادہ ہمیں سڑکوں کی تعمیر اور انفراسٹرکچر پر کرنے چاہیئے،پڑوسی ممالک پہلے اس کے خلاف تھے ،گوادر پورٹ ایک ڈیپ سی پورٹ ہے اس کو نارمل پورٹ کی طرح ٹریٹ نہیں کیا جانا چاہئیے،گوادر پورٹ پر رول ان اور رول آؤٹ کا فارمولا ہی کامیابی کا ضامن ہوگا ،چائناکے ساتھ کام کرنے کے لئیے ہمیں اپنے لوگوں کو آگے لانا ہوگا ،مشترکہ منصوبوں سے ہمیں چینیوں سے سیکھنے کو ملے گا۔

ای پیپر دی نیشن