اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل نے ایک دوسرے کے عہدیدار معطل کر دیئے۔ جبکہ دونوں وکلاءتنظیموں کے اختلاف کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری مقتدر اختر شبیر اور ایڈیشنل سیکرٹری کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ اعلامیہ کے مطابق سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کے خلاف کارروائی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کی گئی۔ سپریم کورٹ بار کی سیکرٹری فنانس حفظہ بخاری کو سیکرٹری کا اضافی چارج دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ بار نے پاکستان بار کونسل کے سات ارکان کی رکنیت معطل کر دی۔ سیکرٹری سپریم کورٹ بار نے بار کونسل کی ایگزیکٹو کے سات ممبران کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ معطل ہونے والے ارکان میں حسن رضا پاشا، امجد شاہ، ریاض علی سحر، طارق آفریدی، مسعودی چشتی، احسن بھون ، قلب حسن شاہ شامل ہیں۔ سیکرٹری بار مقتدر اختر نے کہا کہ بار کونسل نے سپریم کورٹ بار کو ٹیک اور کرنے کی غیر قانونی کوشش کی۔ پاکستان بار کونسل ممبران نے مس کنڈکٹ کی۔ ممبر شپ معطل کرکے حتمی منظوری کیلئے معاملہ جنرل باڈی کو بھجوا دیا۔ پاکستان بار کے مطابق سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری نے لیگل پریکٹیشنز اینڈ بار کونسل ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ بار کے صدر اور سیکرٹری جنرل نے پاکستان بار کونسل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ درخواست میں عدالت سے پاکستان بار کے شوکاز نوٹس کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان بار نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر صدر اور سیکرٹری سپریم کورٹ بار کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ وفاقی وزیر قانون پاکستان بار کونسل کے ممبر ہیں جس کی وجہ سے پاکستان بار کا جھکاﺅ حکومت کی جانب ہے۔ پاکستان بار کونسل نے عابد زبیری اور دیگر کو شوکاز نوٹس سیاسی بنیادوں پر جاری کیا جو غیر قانونی، دائرہ اختیار سے تجاوز اور آرٹیکل 9 کے خلاف ہے۔
بار، عہدیدار معطل