جسٹس مظاہر پر الزامات کا معاملہ پی اے سی بھجوادیا ،15 دن میں رپورٹ طلب 


اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر لگنے والے الزامات کی انکوائری کے لئے معاملہ پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کو بھجوا دیا ،پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کو 15دن کے اندر انکوائری مکمل کرکے رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کا کہا گیا ہے، وزیراقتصادی امور سردار ایاز صادق کی ایوان میں پیش کردہ تجویز پر ڈپٹی سپیکر نے معاملہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو بھجوایا ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہداکرم درانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔سردار ایاز صادق نے کہا جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق معاملے کی فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور آڈیٹر جنرل کی جوائنٹ ٹیم سے سپیشل آڈٹ کریا جائے، جوائنٹ ٹیم 15 دن میں سپیشل آڈٹ کرکے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو بتانا چاہئے انہوں نے 10یا 11کروڑ کا پلاٹ کیسے خریدا ؟ اس پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو کیا ہے؟ اس پر کتنا ٹیکس دیا؟ تعمیر کے پیسے کہاں سے آئے ؟ آڈٹ کرانے اور اوورسائٹ کا کام پارلیمان اور کمیٹیوں کے پاس ہے، اس ضمن میں کام کرنے کی ذمہ داری پارلیمان اور کمیٹی کی ہے کہ معزز جج صاحبان پر انگلیاں نہ اٹھیں ججوں پر بہت انگلیاں اٹھ رہی ہیں جو ہم سب کے لئے تکلیف دہ ہے، ہمارے لئے تو سارے جج معزز ہوتے ہیں، ایک جج کے خلاف بے شمار مواد اکٹھا ہوگیا ہے، پاکستان کی تمام بارکونسلز اور ایسوسی ایشنز نے ریفرنس دائر کر دئیے، ایک جج کی وجہ سے باقی جج صاحبان کی جو بدنامی ہو رہی ہے، وہ افسوسناک اور تکلیف دہ ہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر جو انگلیاں اٹھ رہی ہیں، اس صورتحال میں قومی اسمبلی اور یہاں کی کمیٹی کی بھی ذمہ داری ہے، قومی اسمبلی اور اس کی کمیٹی کچھ ایسا کرے جس سے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا نام الزامات سے کلئیر ہو جائے، انہیں اپنی آمدن کا ذریعہ بتانا چاہیے، ان سوالات کے جواب آنے چاہئیں تاکہ جج صاحبان پر انگلی نہ اٹھے، وہ ہمارے لئے بہت معزز ہیں، اس معاملے کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بھجوا دیا جائے،کمیٹی کو یہ ہدایت دی جائے 15دن میں انکوائری کرکے رپورٹ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پیش کرے، قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر لگنے والے الزامات کی انکوائری کے لئے معاملہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو بھجوا دیا ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے قومی اسمبلی کے قاعدہ 190 کے تحت معاملہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو بھجوانے کی رولنگ دی ۔رکن اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے کہا ایک معزز جج ہیں میں ان کا نام نہیں لوں گا، تحقیقات کرنا حکومت کا کام ہے وہ جج صاحب جب وکیل تھے تو ان کے ایک کلائنٹ تھے جیسے ہی وہ جج بنے انہوں نے اپنے اسی کلائنٹ کے کیسز اپنی عدالت میں لگائے اور ریلیف دیا یہ مس کنڈٹ میں آتا ہے، وفاقی حکومت اس کی تحقیقات کرے سیاست دانوں پر تو الزامات لگتے ہیں، پراپیگنڈا ہوتا ہے مگر ان حقائق کو بھی سامنے لایا جائے،وقفہ سوالات میں مولانا عبدالاکبر چترالی نے ایوان میں 20 گریڈ کے افسران وقفہ سوالات میں نہ بیٹھے ہونے کی نشاہدہی کی اور کہا کہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی 20 ویں گریڈ کے افسران بارے تفصیلات طلب کرلیں جس پر ڈپٹی سپیکر زاہد درانی نے کہا جو 20 ویں گریڈ سے کم افسر آئے ہیں انہیں ایوان سے باہر بھجوا دیا جائے،وفاقی وزیر مرتضی جاوید عباسی نے کہا سی ڈی اے نے پارلیمنٹ ہاوس میں کوئی پارک تعمیر نہیں کیا تاہم ہارٹی کلچر ڈویژن ،سی ڈی اے کا انوائرمنٹ ڈائریکٹوریٹ اپنے طور پر بعض باغیچوںکی دیکھ بھال کرتا ہے انہوں نے کہا کوئی بھی سی ڈی اے کا ایسا افسر نہیں جو 2015 سے اب تک ڈیپوٹیشن پر ہو، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے رولنگ دی پارلیمنٹ کے اندر پارک میں گاڑیاں کھڑی نہ کی جائیں پارلیمانی سیکرٹری برائے سمندرپار پاکستانی آغا رفیع اللہ نے کہا ریاست کے حالات اجازت نہیں دیتے او پی ایف بوائز اینڈ گرلز کالجز اسلام آباد کے ٹرانسپورٹ کے چارجز ختم کیے جائیں،انہوں نے کہا جس کا مستقل پتہ کراچی کا نہیں ہوتا اس کو ڈومیسائل نہیں دیا جاتا لوگ وزیرستان اور فاٹا سے آتے ہیں لیکن اپنا مستقل پتہ تبدیل نہیں کراتے ان کا مستقل اور عارضی پتہ مختلف ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کو ڈومیسائل نہیں جاری کیا جاتا آغا رفیع اللہ نے کہا کہ میرا تعلق کراچی سے ہے پی آر سی، ڈومیسائل ان کا نہیں بنتا جن کا پتہ کراچی کا نہیں ہوتا،جو لوگ وزیرستان،فاٹا یا دیگر علاقوں سے آتے ہیں وہ اپنا ایڈریس تبدیل نہیں کراتے جس کی وجہ سے ڈومیسائل نہیں بنتا کسی کا پتہ کراچی کا ہے تو ان کا ڈومیسائل بنتا ہے باقی کچھ مسائل نادرا کی وجہ سے آتے ہیں حکومت سندھ کی طرف اس حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں جس کا پتہ کراچی کا ہو گا اس کا ڈومیسائل بنے گا ایم کیو ایم کے رہنما و رکن اسمبلی انجینئر صابر قائم خوانی نے کہا ڈومیسائل کا مسئلہ صرف کراچی کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ،انہوں نے کہا کیس کنکشن نہیں لگائے جارہے اور فیس بڑھا دی گئی ہے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں پریذائڈنگ آفسر نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا رکن اسمبلی علی وزیر نے کہا کراچی میں پشتون کو ڈومیسائل بنانے کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے بچوں کے داخلے میں مسائل پیدا ہوتے ہیں جب کوئی بندہ چھ ماہ کہیں رہتا ہے تو اس کا ڈومیسائل بنانا چاہیے۔بعد ازاں اجلاس پیر تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی 

ای پیپر دی نیشن