جاوید اقبال بٹ ۔ مدینہ منورہ
ملک کی بدلتی سنورتی صورتحال میں معاشی بدحالی بے روزگاری اور مہنگائی اور سیاسی عدم استحکام میں اگر اتحادی حکومت کی کارکردگی کا طائرانہ جائزہ لیں۔جس وقت حکومت کامیاب تحریک عدم اعتماد سے حاصل کی تو ملک عملا ڈیفالٹ ھو چکا تھا ،بس عملا اعلان باقی تھا
کن شعبوں میں حکومت نے بہتر کام کئے ان میں توانائی کہ شعبے میں 3000میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی ھے،جو موجودہ حالات میں قابل ستائش ھے، جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے 5 اھم بجلی گھروں کا افتتاح کیا ھے ،جو کہ موجودہ صورتحال میں قابل ستائش ھے
دوسری جانب چین نے 1۔2ارب ڈالر چین کی سرمایہ کاری برائے توانائی شامل جو پہلے ترک کر دیا تھا گزشتہ 6 ماہ میں بگٹرتی معاشی صورتحال میں 11ارب ڈالر کی اقساط سودسمیت بالا تاخیر واپس کی ھیں۔دوسری طرف آئی ایم ایف سے 1،1ارب ڈالر کہ لئے گزشتہ کئی ماہ سے وزیرخزانہ محمد اسحاق ڈار اور ان ٹیم کی ملاقاتیں ھوچکی ھیں ،جسمیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت سے 3 ارب ڈالر کی تحریری رقم کی یقین دھانی کہ بعد تمام شرائط پوری کردی ھیں ،اب سٹاف لیول معائدہ کہ بعد رسمی کاروائی ایگزیکٹو سے منظوری ھوگی، دوسری جانب وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کابینہ سے 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری توانائی کہ منصوبوں جسمیں 10 ارب ڈالر کہ سرمایہ سے گوادر میں سعودی عرب ریفائینری کامنصوبہ پارکو اور پی ایس او کہ ساتھ ملکر کرے گا، جبکہ مزید 4 ارب ڈالر سے پاکستان میں ریفاینریوں کی اپ گریڈیشن ھوگی جس سے ماھانہ 1 ارب ڈالر کی بچت ھوگی، مزید براں روس سے ارزاں نرخ پر خام تیل کے معائدہ سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ھونے کی توقع ھے اور 24 مئی کو پہلا بحری ائل ٹینکر تیل لیکر کراچی کی بندرگاہ پر لنگرانداز ھوگا اس کہ علاوہ ترکمستان سے بھی 4 بوزر ٹینکر گیس لیکر پاکستان آئے ھیں جو بہت خالص معیاری اور 25فیصد سستی ملی ھے، جبکہ چین کاشغر سے لیکر گوادر تک 1860 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک اور تیز رفتار ٹرین چلانے کا منصوبہ بھی پیش کیا ھے جس 58 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی جس سے پاکستان کو راھداری کی مد میں سالانہ 10 ارب ڈالر کی بچت ھوگی
پاکستان میں پچھلے سال سیلاب کی تباہ کاریوں سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ھوا اور آباد کاری کا خرچہ ھے ،اس کہ باوجود پاکستان میں گزشتہ 10 سال سے زائد ریکارڈ گندم کی فصل 2 کروڑ 70 لاکھ ٹن ھوئی ھے،جو زراعت کہ شعبے سے خوشی کی خبر ھے، کیونکہ توانائی کہ اخراجات کم اور سستے ھوں گئے تو ملکی معشیت روزگار مہنگائی کہ لئے اچھا اقدام ھے، پاکستان میں تجارتی بجلی 49 روپیہ فی یونٹ بمعہ ٹیکس اور گھریلو 29 روپیہ ھے،، پچھلے سال 7200 میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال تھا،جو اب سال کم ھوکر 4200میگاواٹ رہ جائے گا،جبکہ مئی سے اگست تک بجلی کی طلب زیادہ ھوتی ھے، ملک میں 42اعشاریہ گیس وبجلی ،27 فیصد پانی، 19 فیصد کوئلہ، 7فیصد پانی اور ھوا جبکہ 3 فیصد شمسی توانائی ھے، ھمیں مزید بجلی سستی کرنے کہ لئے پانی اور تھر کوئلہ سے مزید استفادہ کرنا ھوگا، اب ملک میں معاشی سمت مہنگائی اور بے روزگاری جانب قدم بڑھ رھا ھے، جس سے امید کی کرن جاگی ھے مایوسی کہ سائے بے چینی اور مایوسی کہ سائے کم ھورھے ھیں،اب
*وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے قوم کی امیدیں بجٹ 2023/24ئپر ہیں
*پچھلے سال حکومت نے تنخواہ 25 ہزار روپیہ مقرر کی تھی، جب ڈالر 170 روپیہ تھے جو کہ اسوقت 147$ کہ برابر تنخواہ بنتی تھی*
*جبکہ اب ڈالر مارکیٹ میں290 روپیہ ھے اسکا مطلب 290×147$= 49381روپیہ کم ازکم اس تناسب سے بینادی تنخواہ اتنی بنتی ھے*
،*روزمرہ کی اشیا زندگی کی قیمتیں ڈالر کہ مقابلہ میں روپیہ کی قدر کم ھونے سے بڑی ھیں۔ جو مہنگائی کا سبب ھے لہذا 147$کہ برابر اجکل 290رویپہ کا ڈالر کہ حساب سے 49381روپیہ ماھانہ تنخواہ بنتی ھے۔ جبکہ مہنگائی کی لہر نے ھر طبقہ فکر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ھے تازہ ترین سروے کہ مطابق ملک کے 87فیصد افراد مہنگائی سے شدید متاثر ھیں۔۔۔۔
اس کہ منفی اثرات سے ملک میں ڈکیتی ،چوری، رہزنی اغوا،قتل خود کشیاں کی شرح میں اضافہ ھوا ھے اب عوام کی نظریں ملک کے چوتھی مرتبہ وزیر خزانہ بننے والے محمد اسحاق ڈار سے امیدیں وابستہ کئے ھوئے ھے کہ کس طرح سفید پوش طبقہ کو اس مہنگائی سے چھٹکارہ قدرے سکون مل سکے ۔ اب حکومت اس پر غور فرمائے اور بہتر فیصلوں سے عوام کو مہنگائی سے راحت ملے گی اور تنخواوں میں اضافہ کرنا اشد ضروری ھے ،اگر معاشی حالات کی بہتری پاکستان کہ ملکی امن و امان اور سیاسی عدم استحکام کہ ساتھ پارلیمنٹ اور عدلیہ کابحران خوش اسلوبی سے حل ھونے کہ ساتھ اکتوبر کو الیکشن پر سب متفق ھونا اشد ضروری ھے