محمد ریاض چشتی
خارزارصحافت میں طویل عرصہ گزارنے کے باعث نہ صرف تحصیل گوجر خان بلکہ گردونواح میں بھی سیاسی، علمی،ادبی، مذہبی اور سماجی شخصیات سے خلوص بھرا رابطہ رہتا ہے،تمام سیاسی و مذہبی جماعت کے قائدین کیساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ایک مدت سے قائم ہیں اوران میں دن بدن گہرائی پیدا ہورہی ہے . کچھ سیاسی شخصیات ایسی بھی ہیں جن سے تعلقات اب محبت اور اپنائیت کے دائرے میں پہنچ سکے ہیں،انہی شخصیات میں میرے ممدوع اور دیرینہ کرم فرما سپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف بھی ہیں،یہ تمہید باندھنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ میری والدہ محترمہ کی طبیعت عیدالفطر کے ایام سے ہی ناساز تھی،گذشتہ دنوں زیادہ پریشانی لاحق ہوئی تو مال روڈراولپنڈی کے ایک نجی ہاسپٹل میں داخل کرواد دیا،تین چار ایام وہاں گزارنے کے بعد بھی طبیعت نہ سنبھلی تو سوچا جڑواں شہروں کے کسی سرکاری ہاسپٹل میں لے جانا چاہیے،ہولی فیملی کے ایڈیشنل ایم ایس سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کل یہاں لے آئیں،اسی شش وپنج میں مبتلا تھا کہ رات کے دس بج گئے،اچانک ہی ذہن میں خیال آیا کہ راجہ برادران سے معاملہ ڈسکس کرنا چاہیے،خرم پرویز راجہ کو کال ملائی تو انہوں نے اٹینڈ کی،والدہ کی بیماری کا بتانے پر انہوں نے کہا کہ پانچ منٹ فون بند کریں ،چند منٹوں بعد ہی پہلے خرم پرویز راجہ کے سیکرٹری اور پھر سپیکر قومی اسمبلی کے سیکرٹری صاحب کی کال آگئی،ابھی یہ کال بند ہی ہوئی تھی کہ راجہ پرویز اشرف نے خود کال کی اور میری ڈھارس بندھائی اور کہنے لگے کہ ای ڈی پمز سے بات ہوچکی کل پہلے ٹائم آپ اماں جی کو وہاں لے جائیں،اگلے دن میں نجی ہاسپٹل سے والدہ محترمہ کو ڈسچارج کرانے میں مگن تھا اور طیب فضل سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی ہدایات پر پمز میں دس بجے پہنچ کر وہاں معاملات کلیئر کر رہے تھے اور باربار مجھے کال کر کے کہہ رہا تھے کہ جلدی پہنچیں یہاں سب اوکے ہے۔میں دن ایک بجے وہاں پہنچا تو ڈاکٹروں کی فوج ظفر موج ایمرجنسی پہنچ گئی اس کیبعد سی سی یو وارڈ میں منتقل اور چیک اپ شروع کردیا، ایڈمیشن کے فوری بعد طیب فضل نے دوبارہ سپیکر قومی اسمبلی سے کال ملا دی اور موبائل مجھے پکڑا دیا،میرے پاس شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ تو نہیں تھے آنکھوں میں تشکر کے آنسو ضرور تھے
لجپال پریت نوں توڑدے نئیں
جیدی بھاں پھڑدے اونوں چھوڈدے نئیں
پمز ہسپتال میں آئے ہوئے پانچواں دن ہے، والدہ محترمہ کے ہر طرح کے چھوٹے موٹے ٹیسٹ ہورے ہیں ہیں،روزانہ کی بنیاد پر راجہ پرویز اشرف سپیکر قومی اسمبلی اور ان کے صاحب زادے خرم پرویز راجہ اْمیدوار صوبائی اسمبلی کی کال آتی ہے،خیر خیریت پوچھتے اور ہمت بندھاتے ہیں۔خاندانی اور نسلی لوگ تعلق بنھانا جانتے ہیں اور مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں راجہ برادران کی ’’گڈ لسٹ‘‘میں موجود ہوں۔