جدہ(این این آئی)سوڈان میں جاری خانہ جنگی سے وہاں پر موجود دنیا بھر کے باشندوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور لوگ واپسی کی کوششیں کررہے ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سوڈان میں پھنس جانے والوں میں تقریبا دو ہزار یمنی باشندے بھی شامل ہیں جن کی واپسی کے لیے یمن اور سعودی عرب مل کر کام کررہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق جدہ شہر میں یمنی قونصلر علوی بافقیہ نے کہا کہ یمنی اور سعودی حکومتوں نے سوڈان میں پھنسے یمنی شہریوں کی محفوظ واپسی کی مشترکہ کوششیں شروع کی ہیں۔ دونوں ممالک سوڈان سے یمنی شہریوں کو عدن بندرگاہ کے راستے واپس لانے کی کوشش کررہا ہے۔بافقیہ نے وضاحت کی کہ یمنی حکام نے سعودی عرب کے ساتھ مل کریمنی شہریوں کو بندرگاہ سوڈان سے براہ راست عدن کی بندرگاہ پر منتقل کرنے کے منصوبے پر بات چیت کی ہے تاکہ اس کام کے لیے نامزد بحری جہاز فراہم کیے جائیں۔انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوران نشاندہی کی کہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر انخلا کی کارروائیوں کی تکمیل کے ایک حصے کے طور پر جدہ شہر پہنچنے والی دوسری انخلا کی کھیپ میں 246 یمنی مرد اور خواتین شہری سوار تھے۔وہاں پھنسے ہوئے یمنیوں کی تعداد اور انخلا کے اس عمل پر عمل درآمد کے طریقہ کار کے بارے میں یمنی قونصلر نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ انخلا کے عمل کو ہر لحاظ سے سہولت فراہم کرے گا۔ ہمارے سفارت خانے کو معلوم ہوا ہے کہ سوڈان میں پھنسے شہریوں کی تعداد تقریبا دو ہزار تک بتائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کی جانب سے اس منصوبے کو اپنایا گیا،یمنی سفارت کار کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سوڈان سے غیرملکیوں کے انخلا کی زبردست اورغیر معمولی کوششیں کر رہا ہے جس نے دنیا کو دنگ کر دیا۔